شکیب الحسن کے بعد سابق کپتان مشرفی مرتضیٰ پر بھی قتل کا مقدمہ درج
کرکٹر کے والد سمیت 88 افراد مقدمے میں نامزد
بنگلادیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن کے بعد سابق کپتان مشرفی مرتضیٰ پر بھی قتل کا مقدمہ درج کروادیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق کرکٹر و بنگلادیشی ٹیم کے سابق کپتان مشرفی مرتضیٰ اور انکے والد غلام مرتضیٰ سواپن سمیت 88 افراد پر ناریل میں طلبا و دیگر افراد پر حملے کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ شیخ مصطفیٰ المزاہد الرحمٰن پولاش نے منگل کی رات ناریل صدر پولیس اسٹیشن میں درج کروادیا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کئی مشتبہ افراد نے چاقو، کلہاڑیوں اور لوہے کی سلاخوں سے مسلح ملزمان نے مشرفی مرتضیٰ اور انکے والد کی قیادت میں 4 اگست کو راسل پل کے قریب طلباء و دیگر افراد پر حملہ کیا تھا جب وہ مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے تھے۔
مزید پڑھیں: 'طلبا احتجاج میں جانا ہے جائیں! مشرفی مرتضیٰ کی بیٹی سے متعلق پوسٹ وائرل'
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران اِن ملزمان نے فائرنگ بھی کی اور اینٹوں سے حملہ آور ہوئے، جس سے کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی ٹیسٹ میں شریک آل راؤنڈر شکیب الحسن پر قتل کا مقدمہ درج
اس سے قبل 22 اگست کو کرکٹر اور سابق قانون ساز شکیب الحسن کے خلاف ڈھاکہ کے ادابور پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ عوامی لیگ کے رہنما اور آل راؤنڈر نے ڈھاکا میں گارمنٹ فیکٹری کے ملازم کے قتل میں ملوث ہیں جبکہ اس مقدمے میں انکے علاوہ سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد اور اداکار فردوس احمد سمیت 154 افراد کو نامزد ہیں۔
مزید پڑھیں: قتل کا مقدمہ؛ شکیب ٹیم کے ہمراہ وطن نہیں جائیں گے؟
خیال رہے کہ پاکستان کیخلاف تاریخی ٹیسٹ سیریز میں فتح کے بعد کرکٹر شکیب الحسن وطن روانہ ہونے کے بجائے واپس امریکا چلے گئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق کرکٹر و بنگلادیشی ٹیم کے سابق کپتان مشرفی مرتضیٰ اور انکے والد غلام مرتضیٰ سواپن سمیت 88 افراد پر ناریل میں طلبا و دیگر افراد پر حملے کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ شیخ مصطفیٰ المزاہد الرحمٰن پولاش نے منگل کی رات ناریل صدر پولیس اسٹیشن میں درج کروادیا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کئی مشتبہ افراد نے چاقو، کلہاڑیوں اور لوہے کی سلاخوں سے مسلح ملزمان نے مشرفی مرتضیٰ اور انکے والد کی قیادت میں 4 اگست کو راسل پل کے قریب طلباء و دیگر افراد پر حملہ کیا تھا جب وہ مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے تھے۔
مزید پڑھیں: 'طلبا احتجاج میں جانا ہے جائیں! مشرفی مرتضیٰ کی بیٹی سے متعلق پوسٹ وائرل'
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران اِن ملزمان نے فائرنگ بھی کی اور اینٹوں سے حملہ آور ہوئے، جس سے کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی ٹیسٹ میں شریک آل راؤنڈر شکیب الحسن پر قتل کا مقدمہ درج
اس سے قبل 22 اگست کو کرکٹر اور سابق قانون ساز شکیب الحسن کے خلاف ڈھاکہ کے ادابور پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ عوامی لیگ کے رہنما اور آل راؤنڈر نے ڈھاکا میں گارمنٹ فیکٹری کے ملازم کے قتل میں ملوث ہیں جبکہ اس مقدمے میں انکے علاوہ سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد اور اداکار فردوس احمد سمیت 154 افراد کو نامزد ہیں۔
مزید پڑھیں: قتل کا مقدمہ؛ شکیب ٹیم کے ہمراہ وطن نہیں جائیں گے؟
خیال رہے کہ پاکستان کیخلاف تاریخی ٹیسٹ سیریز میں فتح کے بعد کرکٹر شکیب الحسن وطن روانہ ہونے کے بجائے واپس امریکا چلے گئے تھے۔