سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ مظاہرین پر فائرنگ کرنے کا حکم ایس پی سیکیورٹی سلمان علی خان نے دیا جس پر ایلیٹ کمانڈوز کی جانب سے 200 راؤنڈ فائر کئے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے جاری تحقیقات کے دوران انچارج ایلیٹ کمانڈوز انسپکٹر رؤف احمد نے بیان دیا ہے کہ 17 جون کو ایس پی سیکیورٹی سلمان علی خان نے تحریک منہاج القرآن کے مظاہرین پر فائرنگ کا حکم دیا جبکہ اس موقع پر ہمارا موقف تھا کہ فائرنگ کی صورت میں جانی نقصان بھی ہوسکتا ہے تاہم اسے خاطر میں نہیں لایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایس پی سیکیورٹی کو کہا گیا تھا کہ ایلیٹ کمانڈوز کے پاس ماہر نشانہ باز میسر نہیں اور ہوا کے دباؤ کے باعث گولی مظاہرین کے جسم کے اوپری حصے میں بھی لگنے کا خدشہ ہے اور معاملہ سنگین بھی ہوسکتا ہے۔
انچارج ایلیٹ کمانڈوز نے تحقیقات کے دوران مزید بتایا کہ جائے وقوعہ پر ایس ایچ او سبزہ زار شیخ عامر سلیم بھی موجود تھے اور انہوں نے سیکیورٹی انچارج کو ایلیٹ کمانڈوز کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ نہ کرنے کی شکایت بھی کی اور کہا کہ ایلیٹ کمانڈوز کو دوبارہ سیدھی گولیاں چلانے کا حکم دیں جس پر سیکیورٹی انچارج کی جانب سے مظاہرین کی ٹانگوں میں گولیاں مارنے کا حکم دیا گیا۔
واضح رہے کہ 17 جون کو پاکستان عومی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائشگاہ کے باہر سے تجاوزات کے خاتمے کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جبکہ اس حوالے سے ایلیٹ کمانڈوز کے انچارج سمیت 8 اہلکار اور ایس ایچ او سبزہ زار زیر حراست ہیں۔