پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا، بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ جب تک ہمارے ساتھیوں کو رہا نہیں کیا جاتا ہمارے نو دس ایم این ایز کے سوا کوئی ایوان میں نہیں آئے گا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن نے بات کرنی کی اجازت مانگی تاہم نہ ملی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے اظہار خیال کا موقع نہ ملنے پر احتجاج کیا اور گرفتار اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاعی کرنے کے نعرے لگائے۔
پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ اپوزیشن کے حق میں کھڑے ہوگئے اور کہا کہ اگر پی ٹی آئی ارکان بولنے کی اجازت مانگ رہے ہیں تو انہیں بولنے دیں، پی ٹی آئی والے بھی ایوان کاحصہ ہیں انہیں بھی بولنے دیں۔ خورشید شاہ کی اس بات پر پی ٹی آئی نے ڈیسک بجائے۔
علی محمد خان نے کہا کہ ریاست کی سب سے مضبوط اکائی پذرلیمان ہے، نقاب پوش افراد پارلیمان سے ہمارے ممبران کو اٹھا کرلے گئے ہیں، میں نے آئی جی صاحب سے پوچھا جو اسمبلی میں آئے تھے کیا وہ آپ کے لوگ تھے؟ آئی جی اسلام آباد نے بتایا وہ ہمارے لوگ نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر چیمبر میں طے ہوا تھا کہ ان اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں گے طے ہوا تھا ان اراکین کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا طے ہوا تھا اسپیکر قومی اسمبلی ایف آئی آر درج کروائیں گے کیوں کہ کوئی بھی رکن پولیس سے بھاگ کر اندر نہیں آیا اسمبلی اجلاس کی وجہ سے یہ لوگ یہاں تھے اور باہر نہیں نکلے یہ پارلیمان کی بے توقیری ہوئی ہے کل جو پروڈکشن آرڈر اسپیکر نے جاری کیے تھے اس پر آئی جی اسلام آباد کو بلا کر پوچھا جائے۔
وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اسپیکر آفس میں ویڈیو موجود ہے ویڈیو کا معائنہ کرلیں حقیقت سامنے آجائے گی۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ دس ستمبر کا دن پارلیمان کیلئے سیاہ دن ہے، پارلیمان کو آئین نے ذاتی محافظ سارجنٹ ایٹ آرمز دئیے گئے گئے ہیں، نقاب پوش آئے انہوں نے دروازے کھلوائے اور ہمارے دوستوں کو اٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ارادہ چھ بجے جلسہ ختم کرنے کا تھا، دنیا کا کون سا ملک ہے جہاں جلسہ ایک گھنٹہ لیٹ کرنے پر دہشت گردی کا پرچہ درج ہوگا؟ میں مذاکرات کا قائل ہوں لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے، آپ کے ایوان پر بڑا ڈاکا ڈالا گیا ہے، ہماری بہن سیمابیہ کے خلاف پرچہ ہوا ہے ہم آپ کی خواتین کے خلاف پرچہ دے سکتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے ریاست کو نقصان ہوگا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے دس اراکین اسمبلی تھانوں میں گرفتار ہیں، پولیس کے شکرگزار ہیں انہوں نے ہمارے ساتھ بہترسلوک کیا ہے، ہمارے ساتھیوں کی رہائی آپ کی ذمہ داری ہے۔
انہوں ںے خبردار کیا کہ جب تک ہمارے ساتھیوں کو رہا نہیں کیا جاتا ہمارے نو دس ایم این ایز کے سوا کوئی ایوان میں نہیں آئے گا، میری درخواست ہے ہمارے ایم این ایز کو آج کے اجلاس میں بلایا جائے۔
انہوں ںے واضح کیا کہ ہم کسی اسمبلی یا پارلیمان سے استعفی نہیں دیں گے ہمارے دس ایم این ایز یہاں سے گرفتار ہوئے ہیں انہیں واپس لایا جائے۔