مودی کے غنڈے آپے سے باہر انتہا پسند ہندوؤں کا مسجد پر حملہ

ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کی تعمیر کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے تعمیرات کو رکوادیا

ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کی تعمیر کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے تعمیرات کو رکوادیا

مودی راج میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندی کا سلسلہ رک نہ سکا۔

بھارت میں مسلمانوں کے لیے زمین اسی روز تنگ پڑ گئی تھی جس دن مودی برسراقتدار آیا تھا۔

بھارت میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بےحرمتی کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔

بھارت کی کئی بڑی ریاستوں میں مساجد اور مزاروں کو مسمار کرنے کی کاروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

حال ہی میں ہندوتوا نظریے کے حامیوں نے اتر پردیش کے بریلی ضلع میں مسجد کے تین میناروں کو منہدم کر دیا گیا۔

ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کی تعمیر کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا جبکہ یہ مسجد کئی عرصے سے تعمیر شدہ تھی اور خستہ حال ہونے کے باعث دوبارہ تعمیر کی جا رہی تھی۔

یہ واقعہ ملوک پور علاقے کی منصوری مسجد میں پیش آیا جب ہندوتوا شدت پسندوں نے مسجد میں تعمیرات ہونے پر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔

رہایشیوں کا کہنا تھا کہ ہندوتوا انتہا پسندوں نے جان بوجھ کر عوام کو مسجد کے تین میناروں کو منہدم کرنے پر اکسایا۔

مودی سرکار نے بھارت میں حالیہ انتخابات سے قبل رواں سال جنوری میں رام مندر کا افتتاح کرتے ہوئے لاکھوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا۔


صرف رام مندر ہی نہیں بلکہ اس کے بعد بھارت کی دیگر مساجد بھی مودی کے عتاب کی زد میں آگئیں۔

اس سے قبل ہندوتوا غنڈوں نے جولی کے علاقے میں ایک دہائی پرانی مسجد کو منہدم کرنے کرنے کا مطالبہ کیا۔

بھارت کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع کولہاپور میں بھی ہندوتوا کے غنڈوں نے رضا جامع مسجد پر حملہ کیا۔

انتہا پسندوں نے حملے کے دوران قرآن پاک کی بے حرمتی کی اور مسجد کو مکمل طور پر مسمار کر دیا۔

انتہا پسند ہندوؤں نے نہ صرف مسجد کو شہید کیا بلکہ ارد گرد کے گھروں اور دکانوں کو بھی تباہ کیا۔

ذرائع کے مطابق بی جے پی کے حکومت میں آنے کے بعد تقریباً ایک ہزار سے زائد مساجد اور دیگر مقدس مقامات مودی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔

مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کی مساجد شہید کرنے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے جس پر امریکہ سمیت انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مسلم مخالف اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

کیا عالمی دباؤ میں آ کر مودی سرکار اپنے مسلم مخالف بیانیے سے پیچھے ہٹے گی یا اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے گی۔

 
Load Next Story