آئی پی پیز کیخلاف صنعت کار پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئے

درخواست میں وفاقی حکومت، آئی پیز کمپنیز اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے

حکومت کو آئی پیز سے نئے معاہدے کرنے سے روکا جائے، درخواست میں استدعا:فوٹو:فائل

صعنت کاروں نے آئی پیز کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی۔

سرحد چیمبر آف کامرس اور انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن پشاور کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، نیپرا، سنٹرل پاور پرچیز ایجنسی،پیسکو آئی پی پیز کمپنیوں کو فریق بنایا گیا ہے۔


درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آپی پی پیز سے معاہدے 1994 میں شروع ہوئے جن میں چیک اینڈ بیلنس کا فقدان تھا اور پالیسی معاشی طور پر ملک کے لئے نقصان دہ ثابت ہوئی۔ اس معاہدے میں بجلی کی قیمت زیادہ طے کی گئی، قومی خزانے پر اضافی بوجھ ڈالا گیا۔آئی پی پیز نے اپنی پیدوار بڑھا چڑھا کے پیش کرکے حکومت سے زیادہ قیمتیں وصول کئے۔ آئی پی پیز کے ساتھ جو معاہدے ہوئے یہ ان کی پاسداری نہیں کررہے اورعوام بل ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

درخواست کے مطابق متعدد آئی پی پیز کی اتنی پیدوار نہیں جتنا ان کو ادائیگی کی جارہی ہے۔ جن پانچ آئی پی پیز کو فریق بنایا گیا ہے انھیں منافع کی صورت میں اربوں کے حساب سے زیادہ ادائیگی کی گئی ہے، کمیٹی سفارشات کے مطابق، نشاط پاور، نشاط چونیا، اٹک جن، لیبرٹی پاور اور اٹلس پاور کو 39 ارب 20 کروڑ اضافی ادائیگیاں کی گئی، جن آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیاں کی گئی ہے ان سے واپس لیا جائے، جنہوں نے جان بوجھ کر بے قاعدگیاں کی اور حقائق چھپائے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

عدالت سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدوں سے روکا جائے اور اگر ضروری ہے تو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جو کمپنی جتنی بجلی پیدا کرتی ہے اس کو اس حساب سے ادائیگی کی جائے۔
Load Next Story