ایک دن کی تیزی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں پھر مندی
مندی کے سبب 47 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں، سرمایہ کاروں کو 55ارب 22کروڑ 70ہزار روپے کا نقصان
غیریقینی سیاسی حالات، فنانشل گیپ ختم کرنے کا بندوبست نہ ہونے سے آئی ایم ایف قرض کی منظوری میں مسلسل تاخیر جیسے عوامل کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کی لپیٹ میں رہی جس سے انڈیکس کی 79000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی۔
اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے سبب 47 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 55ارب 22کروڑ 70ہزار 439 روپے ڈوب گئے۔
نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کمی یقینی ہونے سے کاروبار کا آغاز مثبت رہا جس سے ایک موقع پر 221پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن اس دوران بینکنگ آٹوموٹیو سیمنٹ آئل اینڈ گیس سیکٹر میں پرافٹ ٹیکنگ اور حصص کی آف لوڈنگ سے مارکیٹ اتارچڑھاؤ کا شکار ہوئی۔
انڈیکس کی 79ہزار پوائنٹس کی سطح کے استحکام کو بھی مزاحمت کا سامنا رہا جس سے جاری تیزی ایک موقع پر 675پوائنٹس کی مندی میں تبدیل ہوگئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر مخصوص شعبوں میں دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 634.94 پوائنٹس کی کمی سے 78651.80 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 256.33 پوائنٹس کی کمی سے 24816.91 پوائنٹس، کے ایس ای آل شیئر انڈیکس 264.23 پوائنٹس کی کمی سے 50777.65 پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 1088.80 پوائنٹس کی کمی سے 124797.28پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 4.56فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 53کروڑ 27لاکھ 32ہزار 689طحصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 439 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 178 کے بھاؤ میں اضافہ، 206 کے داموں میں کمی اور 55 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔