پاکستان ایک نظر میں اب کراچی بھی ترقی کریگا
میں اپنے جس دکھرے کا آغاز کرنے والا ہوں اُس کا احساس آپ بھی کرسکتے ہیں ، مگر اُس کے لیے 2 شرائط ہیں۔ پہلی یہ کہ آپ کراچی کے رہنے والے ہوں اور دوسری یہ کہ آپ روزانہ کی بنیادی پر بسوں میں سفر کرنے والے ہیں۔ اگر تو آپ اِن دونوں شرائط پر پورا اُترتے ہیں تو میری بات کو صرف پڑھیں گے نہیں بلکہ محسوس بھی کریں گے۔
یوں تو ملک بھر کے بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ کے مسائل سے عوام دوچار رہتے ہیں لیکن ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹرانسپورٹ کی حا لت تو کوئی کراچی کے عوام سے ہی پوچھے۔ یہاں بسوں کی اب کمی نہیں بلکہ قلت ہوگئی ہے جس کی وجہ سے 20 سے 22 افراد کی گنجائش والی بس میں ایک وقت میں 100 مسافر محوسفر ہوتےہیں اور اگر اس دوران ڈبل سواری پر پابندی عائد ہوجائے تو یہ تعداد دگنی بھی ہوجاتی ہیں۔اس بد ترین ٹرانسپورٹ میں عورتوں کا سفر کرنا تو انتہائی دشوار ہوتا ہے۔
مگر کراچی میں بس میں سفر کرنے والوں کے لیے وزیراعظم نواز شریف نواز شریف کی جانب سے میٹرو بس سروس چلانے کا اعلان کراچی کی عوام کو ٹھنڈے ہوا کا جھونکا فراہم کرنے کے مترادف ہے۔ اگر چہ عام روایت کے مطابق سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور اِس صوبے کے سب سے بڑے شہر میں بھی پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ کے ہمراہ گزشتہ 2 دہائیوں میں سے بیشتر وقت حکومت کررہے ہیں۔ بس اِسی ناطے اُمید اور خواہش تو یہی تھی یہ منصوبہ سندھ گورنمنٹ کی جانب سے شروع کیا جانا چاہئےتھا لیکن معذرت کے ساتھ سائیں تو سائیں سائیں کے منصوبے بھی سائیں،بہر حال ترقیاتی کام کوئی بھی کرے عوام کو اس سے کوئی سروکار نہیں،عوام خوشحالی چاہتے ہیں اور جب تک حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہوگی تب تک عوام کا یہ درینہ خواب کبھی پورا ہونے والا نہیں۔
میٹرو بس کا منصوبہ قابل تعریف ہےاور ہم یہ اُمید کرتے ہیں کہ اب کراچی بھی لاہور کی طرح ترقی کرےگا لیکن اِس موقع پر ایک دست بستہ گزارش ، بلکہ گزارش کیا ایک مشورے کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ عوام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ یہ بسیں 4 سے 5 سال تک کارآمد رہتی ہیں اس کے بعد روڈ پر چلنا تو کیا سٹارٹ ہونے کے قابل بھی نہیں رہتی،جس کی ایک مثال ماضی میں بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے چلائی گئیں گرین بسیں جو شروع میں تو سب کو اچھی لگی تھی مگر اب وہ کہاں ہوتی ہیں کسی کو کوئی خبر نہیں۔
بس اِسی لیے سوچتا ہوں کہ کیا خوب ہوتا اگر میٹرو بس کی جگہ میٹرو ٹرین سروس شروع کردی جاتی،میٹرو بس منصوبے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے 15 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،اگر وفاقی حکومت مزید بہتری کے لیے میٹرو ٹرین سروس کا آغاز کردیتی تو اس سے ایک لمبے عرصے کے لیے بد ترین ٹریفک سے عوام کو چھٹکارا دیا جاسکتا تھا۔ سندھ کے وزیر اعلٰی سید قائم علی شاہ نے نواز شریف کے اس اقدام پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ''میاں صاحب پھر تو کراچی کی حکومت کاروباری افراد کے ہاتھ میں دے دی جائے۔'' اس پر نواز شریف نے انتہائی شائستگی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ''بابا سائیں رمضان کا مہینہ ہے سوچ لو کہی آپ کی دعا قبول نہ ہوجائے''۔اس اجنبی بسوں کو کراچی کے بگھڑتے ہوئے حالات میں زیادہ خطرات لاحق ہوں گے،کیوں کراچی بدقسمتی سے ہڑتال، جلاو گھیراو کے لیے بھی مشہور ہے تو کل کو کسی بھی سیا سی جماعت کے جانب سے دی جانے والی ہڑتال کی کال پر سب سے پہلے میٹرو بسوں کا صفایا بنایا جاسکتا ہے۔
نظام جمہوری ہو آمرانہ یہ بات تو طے ہے کہ عوام کی طاقت جس قیادت کا ساتھ دے وہ قیادت طاقت سے مالا مال ہوجائے، اگر میاں نواز شریف اسی طرح عوام کو خوشیاں دے کر اعتماد میں لیتے رہے تو اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ سیاسی جماعتیں تو کیا شرپسند عناصر بھی اس قیادت کے منصوبوں اور ترقیاتی کا موں کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت کریں۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔