اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کا جسمانی ریمانڈ معطل کردیا
جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر کی مخالفت مسترد کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے یہ حکم نامہ پی ٹی آئی جلسے پر درج مقدمات میں گرفتار ارکان اسمبلی کی درخواستوں پر جاری کیا گیا۔
پراسیکیوٹر جنرل نے فیصلے کی مخالفت کی اور کہا کہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ کیا برا تاثر جائے گا؟ میں واضح آبزرویشن دے چکا ہوں، اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو ملزم جوڈیشل ہو جائیں گے؟ جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈر برقرار تو نہیں رہ سکتا لیکن اگر ہو گیا تو کیا ہو گا؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل عدالت نے اپنے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔
یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان پروڈکشن آرڈرز پر قومی اسمبلی اجلاس میں شریک
چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ آپ اس جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کریں گے؟ اس پراسیکیوٹر نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز پڑھ کر سنائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ جج نے کہا کہ کل جمعہ ہے اور جمعہ کو دو رکنی بنچ نہیں ہوتا، کل صبح دس بجے یہ دو رکنی خصوصی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔