کے پی کے پولیس کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر پولیس اور فورسز کے درمیان اختلافات پیدا کررہے ہیں۔
ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ عوام، پولیس اور عسکری ادارے دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرنے کے لیے دو دہائیوں سے برسرپیکار ہیں۔ خیبرپختو نخوا پولیس کے 2000سے زائد افسران و جوانوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جس میں کانسٹیبل سے لے کر ایڈیشنل آئی جی پی تک شامل ہیں ۔
اسی جذبے کے ساتھ یہ فورس اب بھی دہشت گردی سے نبردآزما ہے اور ضلعی انتظامیہ و دیگر فورسز کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنارہی ہیں ۔
عوام، پولیس اور فوج کے وجہ سے صوبے میں امن و امان قائم ہوا۔ مسلح افواج نے ہر مشکل مرحلے پر پولیس کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ ٹریننگ کے مرحلے سے لے کر مشترکہ چیک پوسٹ کے قیام، مشترکہ سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشنز، IBO's اورٹیکنیکل معاونت تک ہر میدان میں عسکری ادارے خیبر پختونخوا پولیس کے شانہ بشانہ رہے ہیں اور پاک فوج نے ہمیشہ ہر قسم کا تعاون فراہم کیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کے پی میں پولیس پر حملے : اہلکاروں کا احتجاج، بنوں میں اہلکاروں نے لاش رکھ کر دھرنا دیدیا
آج بھی خیبر پختونخوا پولیس اور پاک فوج بشمول فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا کے درمیانی مثالی پروفیشنل تعلق موجود ہے جس کی وجہ سے تمام چیلنجز سے بخوبی نمٹا جا رہا ہے- ہمیں مستقبل میں بھی عسکری اداروں کا تعاون درکار رہے گا-
بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس ور دیگر فورسز میں بھرتی ہونے والے جوان جذبہ شہادت لے کر اسمیں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔ اس قافلے میں شمولیت کے لیے مرضی اور ملک وقوم کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ کار فرما ہوتا ہے۔ اس پُر آشوب دور میں پولیس کی ملازمت میں خطرات بہرحال موجود ہیں۔
جنوبی اضلاع میں پولیس کی استعدادکار بڑھانے اور ان کی حفاظت کے پیش کے نظر انہیں حتیٰ الوسیع وسائل دستیاب کیے گئے ہیں، جس میں سب سے بیشتر ان کی عددی قوت میں اضافہ شامل ہیں۔ حال ہی میں ان اضلاع کے لیے صوبائی حکومت نے 1757 نئی اسامیوں کی منظوری دی ہے۔ مزید برآں36 گاڑیاں جن میں بیشتر کو آرمرنگ کے ذریعے محفوظ بنایا جارہا ہے ، 12اے پی سیز، 100موٹر سائیکلز، 7ٹرک بھی دیے گئے ہیں۔
پولیس ایک ڈسپلن ادارہ ہے جس میں اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہو کر ہی اپنی شکایات افسران تک پہنچائی جاتی ہے اور ایسی کسی بھی SOPکی خلاف ورزی پر باقاعدہ تادیبی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔
لکی مروت میں حالیہ شکایات کے پیش نظر مقامی افسران کے علاوہ سینٹرل پولیس آفس کے افسران جائز تحفظات سے آگاہ ہیں اوران شکایات کے ازالے کے لیے ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض شر پسند عناصر پولیس اور فورسز کے درمیان اختلافات پیدا کرکے جوانوں کا مورال گرانے کے لیے معاملات کو پیچیدہ کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ پولیس قیادت ان کے مذموم مقاصد سے بخوبی آگاہ ہے، جس کو ملی مشران کے تعاون سے ناکام بنایا جائے گا۔
خیبر پختونخوا پولیس اور عسکری ادارے فرائض کی بجا آوری میں ہر محاذ پر شہدا کی قربانیوں کو مشعل راہ بناکر ایک پر امن ،محفوظ اورخوشحال معاشرے کے قیام میں اپنا اپناکردار وابستہ توقعات سے بڑھ کر ادا کرتے ہیں۔