شرح سود میں کمی مہنگائی میں کمی کے رجحان کے مطابق نہیں ہے کراچی چیمبر
مہنگائی کی شرح میں کمی کی وجہ اسٹیٹ بینک کی شرح سود کی پالیسی کی وجہ نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں، الطاف غفار
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر الطاف اے غفار نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کی گئی دو فیصد کمی سے 17.5 فیصد کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ مہنگائی کی شرح میں ہونے والی کمی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
قائم مقام صدر الطاف اے غفار نے کہا کہ کراچی چیمبر شرح سود میں کم از کم 5 فیصد کمی کی توقع تھی، 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ پالیسی ریٹ اب17.5 فیصد ہے جو کہ اب بھی بہت زیادہ ہے لہٰذا اسے زیادہ جارحانہ انداز میں کم کرنا چاہیے اور اسے فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لاتے ہوئے 7 سے 8فیصد کے درمیان کردیا جائے تاکہ خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے برابر ہو۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری سود کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر دیکھنا چاہتی ہے جس سے یقینی طور پر قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہوگی اور کاروباری لاگت میں کمی کی وجہ سے توسیع کو فروغ ملے گا جو یقیناً معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کے مؤقف میں نرمی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے کیونکہ یہ مسلسل تیسری کمی ہے جس کے باعث شرح سود کو 22 فیصد سے کم کر کے 17.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسے مزید جارحانہ انداز سے نیچے لانا ہوگا تاکہ معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ کاروبار اور صارفین پر مالی بوجھ کم ہو۔
قائم مقام صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے سخت مانیٹری پالیسی مؤقف کی وجہ سے قرضے غیر معمولی مہنگے ہوئے جس کے باعث معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا اور خاص طور پر کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کی وجہ سے مینوفیکچرنگ سیکٹربری طرح مشکلات سے دوچار ہوا، اس لیے شرح سود میں خاطر خواہ کمی کی صورت میں ریلیف ناگزیر ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم شرح سود میں لگاتار تیسری کمی کو سراہتے ہیں تاہم یہ امید کرتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک اپنے اگلے جائزے میں پالیسی ریٹ میں کم از کم 500 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ یہ رجحان جاری رکھے گا۔
الطاف اے غفار کا کہنا تھا کہ اگرچہ مہنگائی میں زبردست کمی آئی ہے لیکن پاکستان کے معاملے میں یہ اسٹیٹ بینک کے سخت مانیٹری پالیسی کے مؤقف کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامی اقدامات کے ساتھ زرعی پیداوار میں بہتری کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں استحکام بھی مہنگائی کم کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ در حقیقت پاکستان میں بھاری مقدار میں اجناس باقاعدگی سے درآمد کی جاتی ہیں اس لیے روپے کی قدر براہ راست مہنگائی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
ا لطاف غفار نے شرح سود میں مزید کمی کی امید ظاہر کی اور کہا کہ اگر ایسا فیصلہ کیا گیا تو ملک کی پوری تاجر برادری بڑے پیمانے پر خیرمقدم کرے گی جو کاروبار کی انتہائی زیادہ لاگت کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
قائم مقام صدر الطاف اے غفار نے کہا کہ کراچی چیمبر شرح سود میں کم از کم 5 فیصد کمی کی توقع تھی، 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ پالیسی ریٹ اب17.5 فیصد ہے جو کہ اب بھی بہت زیادہ ہے لہٰذا اسے زیادہ جارحانہ انداز میں کم کرنا چاہیے اور اسے فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لاتے ہوئے 7 سے 8فیصد کے درمیان کردیا جائے تاکہ خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے برابر ہو۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری سود کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر دیکھنا چاہتی ہے جس سے یقینی طور پر قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہوگی اور کاروباری لاگت میں کمی کی وجہ سے توسیع کو فروغ ملے گا جو یقیناً معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کے مؤقف میں نرمی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے کیونکہ یہ مسلسل تیسری کمی ہے جس کے باعث شرح سود کو 22 فیصد سے کم کر کے 17.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسے مزید جارحانہ انداز سے نیچے لانا ہوگا تاکہ معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ کاروبار اور صارفین پر مالی بوجھ کم ہو۔
قائم مقام صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے سخت مانیٹری پالیسی مؤقف کی وجہ سے قرضے غیر معمولی مہنگے ہوئے جس کے باعث معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا اور خاص طور پر کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کی وجہ سے مینوفیکچرنگ سیکٹربری طرح مشکلات سے دوچار ہوا، اس لیے شرح سود میں خاطر خواہ کمی کی صورت میں ریلیف ناگزیر ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم شرح سود میں لگاتار تیسری کمی کو سراہتے ہیں تاہم یہ امید کرتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک اپنے اگلے جائزے میں پالیسی ریٹ میں کم از کم 500 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ یہ رجحان جاری رکھے گا۔
الطاف اے غفار کا کہنا تھا کہ اگرچہ مہنگائی میں زبردست کمی آئی ہے لیکن پاکستان کے معاملے میں یہ اسٹیٹ بینک کے سخت مانیٹری پالیسی کے مؤقف کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامی اقدامات کے ساتھ زرعی پیداوار میں بہتری کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں استحکام بھی مہنگائی کم کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ در حقیقت پاکستان میں بھاری مقدار میں اجناس باقاعدگی سے درآمد کی جاتی ہیں اس لیے روپے کی قدر براہ راست مہنگائی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
ا لطاف غفار نے شرح سود میں مزید کمی کی امید ظاہر کی اور کہا کہ اگر ایسا فیصلہ کیا گیا تو ملک کی پوری تاجر برادری بڑے پیمانے پر خیرمقدم کرے گی جو کاروبار کی انتہائی زیادہ لاگت کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔