JUI نے اپنے سینیٹرزکوآئینی پیکیج پرووٹنگ سے روک دیا

اس حوالے سے انہیں سینیٹ میں مزید نشستیں اور گورنر کے پی کا عہدہ دینے کی آفرز بھی کی گئیں

(فوٹو: فائل)

حکومتی اتحاد اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان جوڈیشل پیکیج کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہی۔ سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطاء الرحمن کی جانب سے اپنے ارکان کو لکھے گئے مراسلہ نے اس معاملے کو مکمل طور پر ختم کردیا ہے۔

حکومت پارلیمنٹ میں اپنی مرضی کی قانون سازی کے لیے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی خواہش مند ہے اور اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمن سے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرکے انہیں حکومت میں شمولیت اور پاور شیئرنگ کی دعوت دی ہے۔


اس حوالے سے انہیں سینیٹ میں مزید نشستیں اور گورنر کے پی کا عہدہ دینے کی آفرز بھی کی گئیں، اسٹیبلشمنٹ نے بھی محمد علی درانی کے ذریعے پیغام بھجوایا۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے جوڈیشل پیکج یا ترامیم کے حوالے سے ججز کی تعداد میں اضافہ کیلئے حکومتی اتحاد کی غیر مشروط حمایت پر آمادگی کا اظہار کیا تاہم ججز کی عمر 65 سے 68 سال اور ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو دوبارہ 1996 کے طرز پر کرنے اور چیف جسٹس کے لئے پینل میں تین نام کی بجائے پانچ نام شامل کرنے پر صرف انکار کردیا۔

جمعرات کے روز سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر نے باقاعدہ طور پر بذریعہ مراسلہ اپنے سینیٹر ز کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ حکومت آئین میں کچھ ترامیم کرنا چاہتی ہے جنہیں مخفی رکھا گیا ہے،تمام سینیٹرز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پارٹی کے فیصلہ کی پابندی کرتے ہوئے بغیر اجازت تحریری دستوری ترامیم کے حوالے سے ووٹ نہ ڈالیں اور یہ تحریر دستور کی دفعہ 63 اے کے تحت سمجھی جائے گی۔
Load Next Story