کراچی کو کلورین کے بغیر پانی کی فراہمی مزید جانوں کے ضیاع کا خدشہ

شہر سے حاصل کیے گئے1050 نمونوں میں سے 414 نمونوں میں کلورین شامل نہیں

درجنوں افراد اسپتالوں میں زیر علاج،5افراد جاں بحق ہوچکے،محکمہ صحت اور واٹر بورڈ کی غفلت سے پانی میں کلورین شامل نہیں کی جارہی،ماہرین طب۔ فوٹو: فائل

شہر کے بیشتر علاقوں کو سپلائی کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں اس بات کا انکشاف واٹر بورڈ اور محکمہ صحت کی مشترکہ ٹیموں کی جانب سے شہر بھر سے پانی کے نمونے حاصل کرکے ان کی جانچ کے بعد ہوا ہے۔

شہر کے مختلف ٹائونز سے حاصل کیے گئے 1050 نمونوں میں سے 414 نمونوں میں کلورین شامل نہیں ہے، واٹربورڈ اور محکمہ صحت کی مشترکہ نگلیریا کمیٹی غیر فعال ہونے سے شہر میں نگلیریا جرثومے کے شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، محکمہ صحت میں پبلک ہیلتھ کا شعبہ مکمل طور پر غیر فعال ہے، پانی کے ان نمونوںکے تجزیے کے دوران معلوم ہوا کہ بلدیہ ٹائون، اورنگی ٹائون ،سائٹ، لیاری، شاہ فیصل کالونی، لانڈھی، گلبرگ، بن قاسم ٹاون، صدر،گلشن اقبال، کورنگی، لیاقت آباد،نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد، ملیر، گڈاپ سے حاصل کیے گئے پانی کے کئی نمونوں میں کلورین شامل نہیں ہے۔


تفصیلات کے مطابق انسداد نگلیریا کمیٹی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں بلدیہ ٹائون کے38، اورنگی کے30، سائٹ کے43، لیاری کے30، شاہ فیصل کے21 ، لانڈھی کے29،گلبرگ کے 33، بن قاسم کے18، صدر کے17، جمشید ٹاؤن کے 19، گلشن اقبال کے 10، کورنگی کے21، لیاقت آباد کے32، نارتھ کراچی کے23،نارتھ ناظم آباد کے21، ملیر کے19 اور گڈاپ سے حا صل کیے جانے والے پانی کے10 نمونوں میں کلورین کی مقدار سرے سے شامل ہی نہیں ہے۔

یہ انکشاف ان علاقوں سے لیے گئے پانی کے نمونوں کے کیمیائی تجزیے کی رپورٹ سامنے آنے پر ہوا ہے، انسداد نگلیریا کی مشترکہ کمیٹی نے مجموعی طورپر 1050 پانی کے نمونے حاصل کیے تھے ان نمونوں میں سے440 نمونوں میں کلورین کی مقدار سرے سے شامل ہی نہیں تھی، محکمہ صحت نے گزشتہ روز نگلیریا سے 2 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی کراچی کے کئی اسپتالوں میں درجنوں افراد نگلیریا کی علامات میں زیر علاج ہیں جبکہ رواں سال شہر میں نگلیریا جرثومے سے5 اموات کی تصدیق کی گئی ہے، ای ڈی او ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ظفراعجاز نے تمام اسپتالوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور نگلیریاکی علامات میں زیر علاج مریضوں کے کوائف ای ڈی او ہیلتھ آفس بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ شہر کو سپلائی کیے جانے والے پانی میںکلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہ کی گئی تو صورتحال خراب ہوجائے گی، نگلیریا جرثومہ کے بڑھتے اثرات انتہائی خطرناک ہیں محکمہ صحت اور واٹر بورڈ کی غفلت اور لاپرواہی سے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں کی جارہی ہے جس سے نگلیریا سے مزید جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے، اگر یہی صورتحال رہی تو شہری ایک نئی مصیبت کا شکار ہوسکتے ہیں رواں ماہ 15 جولائی سے مون سون بارشوں کی ابتدا ہوگی اس دوران ڈنگی وائرس کی وبا بھی عروج پر ہوگی۔
Load Next Story