افغانستان میں کربلا زائرین کے استقبالیہ اجتماع پر داعش کا حملہ 15 افراد جاں بحق
حملے میں 6 افراد زخمی ہوئے جب کہ داعش خراسان نے ذمہ داری قبول کرلی
افغانستان کے صوبے دائی کنڈی میں شیعہ ہزارہ کمیونیٹی کے اجتماع پر مسلح افراد نے دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔
افغان وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کربلا سے واپس آنے والے زائرین کے استقبال کے لیے موجود اُن کے اہل خانہ اور شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔
حملے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کرلی جو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امام بارگاہوں اور طالبان سیکیورٹی فورسز پر متعدد خود کش حملوں میں ملوث رہی ہے۔
طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے کافی حد تک امن قائم ہوچکا ہے۔ مسلح گروہوں اور جرائم پیشہ افراد یا تو مارے گئے یا گرفتار ہیں اور باقی توبہ تائب کر چکے ہیں۔
ماسوائے داعش خراسان کے جسے عالمی برادری نے بھی ایک خطرہ قرار دیا ہے حالانکہ نے طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان کو کمزور کردیا گیا ہے۔
تاہم رواں ماہ کے آغاز میں ہی داعش خراسان نے کابل میں ایک خودکش حملہ کیا تھا جس میں 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ کا دعویٰ کیا تھا جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رواں برس مئی میں بھی افغانستان میں سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 3 غیر ملکی سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان میں داعش کی ایک شاخ ہے جو ایران، افغانستان اور وسطی ایشیا کے کچھ حصوں میں متحرک ہے۔
اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی نے اس ماہ خبردار کیا تھا کہ داعش خراسان یورپ کے لیے سب سے بڑا دہشت گردی کا خطرہ بن گئی ہے جس نے گزشتہ 6 مہینوں میں اپنی مالی اور لاجسٹک صلاحیتوں کو بہتر کیا ہے۔
تاہم طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صرف ایک پروپیگنڈہ ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ داعش خراسان افغانستان میں نمایاں طور پر کمزور ہوچکا ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کربلا سے واپس آنے والے زائرین کے استقبال کے لیے موجود اُن کے اہل خانہ اور شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔
حملے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کرلی جو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امام بارگاہوں اور طالبان سیکیورٹی فورسز پر متعدد خود کش حملوں میں ملوث رہی ہے۔
طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے کافی حد تک امن قائم ہوچکا ہے۔ مسلح گروہوں اور جرائم پیشہ افراد یا تو مارے گئے یا گرفتار ہیں اور باقی توبہ تائب کر چکے ہیں۔
ماسوائے داعش خراسان کے جسے عالمی برادری نے بھی ایک خطرہ قرار دیا ہے حالانکہ نے طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان کو کمزور کردیا گیا ہے۔
تاہم رواں ماہ کے آغاز میں ہی داعش خراسان نے کابل میں ایک خودکش حملہ کیا تھا جس میں 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ کا دعویٰ کیا تھا جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رواں برس مئی میں بھی افغانستان میں سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 3 غیر ملکی سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان میں داعش کی ایک شاخ ہے جو ایران، افغانستان اور وسطی ایشیا کے کچھ حصوں میں متحرک ہے۔
اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی نے اس ماہ خبردار کیا تھا کہ داعش خراسان یورپ کے لیے سب سے بڑا دہشت گردی کا خطرہ بن گئی ہے جس نے گزشتہ 6 مہینوں میں اپنی مالی اور لاجسٹک صلاحیتوں کو بہتر کیا ہے۔
تاہم طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صرف ایک پروپیگنڈہ ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ داعش خراسان افغانستان میں نمایاں طور پر کمزور ہوچکا ہے۔