آئینی ترمیم کی منظوری میں زور زبردستی نہیں ہونا چاہیے بلاول
اتفاق ہونے تک ترمیم لانا اور اس کو منظور کروانا مشکل کام ہے، بلاول کی پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب تک اتفاق نہیں ہوتا کوئی بھی اہم ترمیم لانا اور اس کی منظوری بہت مشکل کام ہے، اس معاملے میں زور زبردستی نہیں ہونا چاہیے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جب تک کوئی اتفاق نہیں ہوتا اس طرح کی ترامیم لانا مشکل ہوتا ہے، اگر کوئی اس طرح کی ترمیم منظور کروانے میں کامیاب ہوا تو وہ ذوالفقار علی بھٹو تھے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین لائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی شہری اس بات سے انکار نہیں سکتا کوئی ادرہ اپنا کام نہیں کر رہا جو اس کو کرنا چاہیے، آج سب کو نظر آرہا ہے ذوالفقار علی بھٹو کی تیسری نسل کو انصاف کیلیے انتظار کرنا پڑا، ایسے میں عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد اور منصفانہ صحافت ضروری ہے، میڈیا میں جتنا وقت غلط خبر کو دیا جائے اتنا ہی صفائی کیلیے دیا جانا بھی ضروری ہے۔ بلاول نے کہا کہ اس وقت قومی سلامتی کو خطرہ ہے مگر یہ پہلی بار ہے کہ اس معاملے پر بھی سیاست کی جارہی ہے جس کا آغاز پرسوں سے ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر سیا سی جماعت پارلیمنٹ میں موجود ہے اور سب کی نمائندگی کمیٹی میں موجود ہے، آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے کچھ بھی زور زبردستی نہیں ہونا چاہیے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جب تک کوئی اتفاق نہیں ہوتا اس طرح کی ترامیم لانا مشکل ہوتا ہے، اگر کوئی اس طرح کی ترمیم منظور کروانے میں کامیاب ہوا تو وہ ذوالفقار علی بھٹو تھے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین لائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی شہری اس بات سے انکار نہیں سکتا کوئی ادرہ اپنا کام نہیں کر رہا جو اس کو کرنا چاہیے، آج سب کو نظر آرہا ہے ذوالفقار علی بھٹو کی تیسری نسل کو انصاف کیلیے انتظار کرنا پڑا، ایسے میں عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد اور منصفانہ صحافت ضروری ہے، میڈیا میں جتنا وقت غلط خبر کو دیا جائے اتنا ہی صفائی کیلیے دیا جانا بھی ضروری ہے۔ بلاول نے کہا کہ اس وقت قومی سلامتی کو خطرہ ہے مگر یہ پہلی بار ہے کہ اس معاملے پر بھی سیاست کی جارہی ہے جس کا آغاز پرسوں سے ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر سیا سی جماعت پارلیمنٹ میں موجود ہے اور سب کی نمائندگی کمیٹی میں موجود ہے، آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے کچھ بھی زور زبردستی نہیں ہونا چاہیے۔