زمین کے گرد آنے والا ’دوسرا چھوٹا چاند‘
یہ چاند 53 دن تک زمین کے مدار میں رہے گا
سیارچوں کی حرکیات کا مطالعہ کرنے والے دو ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ایک چھوٹی سی خلائی چٹان رواں ماہ نظامِ شمسی کے دوسرے حصے میں جانے سے قبل زمین کے گرد مدار میں داخل ہوجائے گی۔
کمپلوٹینس یونیورسٹی آف میڈرڈ سے تعلق رکھنے والے محققین کارلوس مارکز اور راؤل مارکز نے اپنے مقالے میں بتایا کہ زمین اپنے گرد مستقل بنیادوں پر کیسے سیارچوں کو روک لیتی ہے اور 2024 PT5 کے زمین کے قریب آنے پر اس راستے کا حساب کتاب لگایا۔
اس سے قبل تحقیق میں بتایا گیا تھا متعدد سیارچے زمین سے دور جانے سے پہلے اس کے گرد جزوی یا کلی بیضوی مدار میں گھومتے ہیں۔ مثال کے طور پر 2006 میں ایک چھوٹا سیارچہ زمین کے گرد تقریباً ایک برس تک گھوما تھا، جبکہ ایک اور سیارچے نے کئی سال تک ایسا کرنے کے بعد راہ بدل لی تھی۔
اس نئی تحقیق میں محققین اس چھوٹے سیارچے کو ایسٹیرائیڈ ٹیریسٹریل امپیکٹ لاسٹ الرٹ سسٹم کے حصے کے طور پر دیکھ رہے تھے جو گزشتہ ماہ دریافت ہوا تھا۔
اس سے قبل کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ سیارچہ زمین سے تصادم کی راہ پر نہیں ہے۔ البتہ، ماہرین نے واضح کیا تھا کہ عین ممکن ہے سیارے کی کششِ ثقل کی وجہ سے یہ کچھ عرصے تک زمین کے ساتھ رہے۔
زمین کے گرد گھومنے کی وجہ سے اس کو 'چھوٹا چاند' بھی کہا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق 10 میٹر بڑا یہ سیارچہ زمین کے اتنے قریب آئے گا کہ سیارے کی کششِ ثقل اس کو اپنے گرد رکھے گی۔ یہ زمین کے گرد ایک چکر لگائے گا اور ایسا کرنے میں اس کو 53 دن لگیں گے۔ یہ عمل ستمبر کے آخر میں شروع ہوگا اور نومبر کے وسط میں یہ سیارچہ مدار کو چھوڑ دے گا۔
کمپلوٹینس یونیورسٹی آف میڈرڈ سے تعلق رکھنے والے محققین کارلوس مارکز اور راؤل مارکز نے اپنے مقالے میں بتایا کہ زمین اپنے گرد مستقل بنیادوں پر کیسے سیارچوں کو روک لیتی ہے اور 2024 PT5 کے زمین کے قریب آنے پر اس راستے کا حساب کتاب لگایا۔
اس سے قبل تحقیق میں بتایا گیا تھا متعدد سیارچے زمین سے دور جانے سے پہلے اس کے گرد جزوی یا کلی بیضوی مدار میں گھومتے ہیں۔ مثال کے طور پر 2006 میں ایک چھوٹا سیارچہ زمین کے گرد تقریباً ایک برس تک گھوما تھا، جبکہ ایک اور سیارچے نے کئی سال تک ایسا کرنے کے بعد راہ بدل لی تھی۔
اس نئی تحقیق میں محققین اس چھوٹے سیارچے کو ایسٹیرائیڈ ٹیریسٹریل امپیکٹ لاسٹ الرٹ سسٹم کے حصے کے طور پر دیکھ رہے تھے جو گزشتہ ماہ دریافت ہوا تھا۔
اس سے قبل کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ سیارچہ زمین سے تصادم کی راہ پر نہیں ہے۔ البتہ، ماہرین نے واضح کیا تھا کہ عین ممکن ہے سیارے کی کششِ ثقل کی وجہ سے یہ کچھ عرصے تک زمین کے ساتھ رہے۔
زمین کے گرد گھومنے کی وجہ سے اس کو 'چھوٹا چاند' بھی کہا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق 10 میٹر بڑا یہ سیارچہ زمین کے اتنے قریب آئے گا کہ سیارے کی کششِ ثقل اس کو اپنے گرد رکھے گی۔ یہ زمین کے گرد ایک چکر لگائے گا اور ایسا کرنے میں اس کو 53 دن لگیں گے۔ یہ عمل ستمبر کے آخر میں شروع ہوگا اور نومبر کے وسط میں یہ سیارچہ مدار کو چھوڑ دے گا۔