حکومت ججز کی عمر و تعداد بل سے باز رہے نیا مسئلہ پیدا نہ کرے حافظ نعیم الرحمن

اپوزیشن کا بات چیت بند کرنا حکومت کی ناکامی ہے، حافظ نعیم الرحمن


ویب ڈیسک September 14, 2024
نیب کے ادارے کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا گیا، امیرحماعت اسلامی:فوٹو:فائل

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت ججز کی عمر اور تعداد بل سے باز رہے اور نیا مسئلہ پیدا نہ کرے۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بیان میں کہا کہ نہ کسی جنرل کی چھڑی بڑی ہے نہ کسی کی رٹ بڑی ہے پاکستان کی بات ہے تو سب کو ملکی سلامتی کی بات کرنا پڑے گی۔ علی امین گنڈا پور سنجیدہ ہیں تو وفاقی حکومت و صوبائی حکومت کو آن بورڈ لاکر افغانستان سے بات کریں۔ لکی مروت یا بنوں میں جرگہ کامیاب ہو سکتا ہے تو پورے ملک کہیں بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ مطالبہ کرتا ہوں حکومت ججز کی عمر اور تعداد بل سے باز رہے اور نیا مسئلہ پیدا نہ کرے۔ اپوزیشن کا بات چیت بند کرنا حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ کسی کے پاس کچھ نہ بچے حکومت و اپوزیشن کی ذمہ داری ہے خان صاحب مذاکرات کررہے ہیں لیکن اب نہیں ہورہے تو ملکی مفاد میں بات چیت ہونی چاہئیے۔ حکومت کا کام ہے آلُ پارٹیز کانفرنس بلائے لیکن ہم بلوچستان و قبائلی علاقوں سمیت سالمیت پر بات چیت کررہے ہیں۔ ملک میں جو الیکشن ہورہے ہیں ہمارا الیکشن سے اعتبار اٹھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئل یا آئل ایل این جی ہو اچھے وقت پر امپورٹ کرلیں تو ارب روپے بچا سکتے ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن انتہائی ضروری ہے۔ امریکا سے زیادہ امریکا کی غلامی کا مسئلہ ہے ۔جب بھارت یا یورپ لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں لے سکتا۔

حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ نیب کے ادارے کو سیاسی انتقام کےلئے استعمال کیا گیا اور معیشت کو تباہ کر دیا گیا۔ نیب نے پلی بارگینگ کی تو اس سے خزانے کو کیا فائدہ ہوا لوگوں کی جیبیں ہی بھریں۔ علی امین گنڈا پور کو پوری قوم سے معافی مانگنی چاہئیے۔ ایک صوبے کے وزیر اعلی نے جو زبان استعمال کی اس سے تو کروڑوں بچوں کی تربیت ہوگی۔ علی امین گنڈا پور نے صحافیوں کی نہیں قوم کی بے عزتی کی ہے۔ صحافت کو خود بھی دیکھنا پڑے گا کہ کسی جماعت کا نمائندہ نہ بنے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |