رات کے اندھیرے میں قانون سازی نہیں کی جاتی بیرسٹر گوہر
آئین میں درج ہے قانون سازی کس طرح ہو گی قانون اور رولز آف بزنس کو دیکھا جائے، میڈیا ٹاک
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کا بل پیش کرنا قواعد و ضوابط کے خلاف ہوگا رات کے اندھیرے میں قانون سازی نہیں کرتے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حکومت سے شکوہ رہا کہ رات کے اندھیرے میں قانون سازی نہیں کرتے، ہم نے ہمیشہ کہا کہ جو قانون سازی کرنی ہے اس کا طریقہ کار اپنائیں، آئین میں درج ہے قانون سازی کس طرح ہو گی قانون اور رولز آف بزنس دیکھا جائے گا۔
یہ پڑھیں : حکومت نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا اجلاس بلالیا، آئینی ترمیم لائے جانے کا امکان
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں جب پرائیویٹ ممبر بل آتا ہے تو پہلے کمیٹی میں آتا ہے ایک ماہ قبل اجازت لی جاتی یے اور پھر ایجنڈے پر آتا ہے، اس قسم کے حکومتی بل پہلے وزارت کے ذریعے کابینہ میں جاتے ہیں، کابینہ میں منظوری کے بعد وزیراعظم کے دستخط سے آگے بڑھا جاتا یے رولز آف بزنس 16 اور 27 کے لیے لازم ہے کہ وزارت قانون و پارلیمانی امور اسے آگے بڑھائے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ یہ عمل کابینہ کی منظوری اور وزیراعظم کے دستخط سے قبل کیا جاتا ہے مگر یہاں تو نہ کابینہ اجلاس ہوا اور نہ ہی منظوری ہوئی کہ اجلاس میں بل پیش کریں، اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ قواعد و ضوابط کے خلاف ہوگا۔
زرتاج گل نے کہا کہ سانحہ پارلیمنٹ ہوا اور پارلیمنٹ پر حملہ ہوا، فیصل آباد سے ایم این اے 97سعد اللہ بلوچ کی بیغم ، بیٹی اور خالا کو اغوا کر لیا گیا، اس کو کہا گیا کہ آپ ہمارے پاس پیش ہوں، سوچیں کس کے سامنے پیش ہوں؟
انہوں ںے کہا کہ تین دن سے ہمارے اورنگزیب کچھی صاحب غائب ہیں، ان سے متعلق کچھ معلوم نہیں ہورہا، ن لیگ غیر آئینی اقدامات اٹھا رہی ہے، اس سے پاکستان کا بھی نقصان ہوگا اور پارلیمنٹ کا بھی نقصان ہوگا۔