ایف پی سی سی آئی کا نیشنل اکنامک تھنک ٹینک کے قیام کا اعلان

ہمارا مقصد یہ ہے کہ ایک ایسا ادارہ ہو جو خودمختار حیثیت سے ملکی مسائل کی نشان دہی کرے، شمشاد اختر

تھنک ٹینک کے قیام کا مقصد ملکی معیشت کی بہتری ہے—فوٹو: فائل

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے بیڑا اٹھاتے ہوئے نیشنل اکنامک تھنک ٹینک کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔

کراچی میں سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سربراہ ایس ایم تنویر اور ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نیشنل اکنامک تھنک ٹینک کے صدر، سابق نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر چیف ایگزیکٹو اور بشیر جان محمد چئیرمین ہوں گے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، وژن 2030 کے تحت سالانہ 10فیصد کی نمو سے برآمدات 100ارب ڈالر بڑھانا ہے، اب قرضہ لے کر قرض اتارنا نہیں بلکہ کاروبار کرکے قرض اتارنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے آئی پی پیز کے خلاف جنگ کا آغاز کیا ہے مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں ایس آئی ایف سی کا کام سہولیات کی فراہمی ہے جبکہ ڈالرز لانا بزنس کمیونٹی کا کام ہے۔

سابق نگران وزیر نے کہا کہ عوام سمیت ہر شعبہ بجلی کی موجودہ یہ قیمت ادا نہیں کرسکتا ہے، 40 آئی پی پیز کے مالکان طاقتور لوگ ہیں، موجودہ حالات میں پاکستان کی معیشت کو سدھارنا کسی جہاد سے کم نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھنک ٹینک کا مقصد سب کی مشاورت سے آگے بڑھنا ہے اور اس سے برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا، نیشنل اکنامک تھنک ٹینک میں 40 ماہرین موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 11 سال قبل ہماری برآمدات 23ارب ڈالر تھیں اور 2023 میں ساڑھے 27 ارب ڈالر رہیں، اگر سالانہ 10فیصد ایکسپورٹس ہی بڑھتیں تو 10 سال میں برآمدات 60 ارب ڈالر تک پہنچ جاتیں، ہمارے مسئلے کا حل قلیل مدتی ہوتا ہے جس سے طویل مدتی معاشی پلان متاثر ہوجاتا ہے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے 39 ڈویژنز ہیں لیکن صرف 5 ڈویژنز برآمدات میں حصہ ڈال رہے ہیں، ہم نے ان 34 ڈویژنز کو پاکستانی معیشت کا حصہ بنانا ہے، 34 ڈویژنز معیشت کا حصہ ہی نہیں ہیں۔


انہوں نے کہا کہ تھنک ٹینک میں ہر سیکٹر کی ایک چیئر ہوگی جن میں قانون، ہیلتھ، کامرس سمیت متعدد چیئرز شامل ہیں۔

یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سربراہ ایس ایم تنویر نے کہا کہ ملکی معیشت کو اس وقت آگے لے کر جانا ہے، ہم نے گزشتہ تین ماہ سے آئی پی پیز کا مسئلہ اٹھایا، لوگوں کو اب آئی پی پیز کے حوالے سے یہ یقین ہوگیا ہے کہ کام ہو رہا ہے، امید ہے رواں ماہ ہی آئی پی پیز سے متعلقہ مسائل حل ہوجائیں گے لیکن ہمیں 25 روپے فی یونٹ پر بجلی چاہیے۔

ایس ایم تنویر نے کہا کہ ہم نے معیشت کو بہرصورت درست کرنے کا وعدہ کیا ہے اور فیڈریش ہاؤس کو بھی درست سمت کی جانب لے کر جانا ہے، اب جو بھی آئے گا ایک پالیسی دے گا، ایک معاشی پالیسی ہوگی جس پر کوئی بھی حکومت آئے اس پر عمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بزنس کمیونٹی کے نمائندے ہی بہتر کرسکتے ہیں، کوئی سیاسی لیڈر بہتر نہیں کرسکتا، سیاست دان ہمارے پاس آکر میثاقِ معیشت پر دستخط کریں تو پھر ٹھیک ہے، صنعت لگاتے ہیں تو دیوالیہ ہو جاتے ہیں۔

سابق نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ایک ایسا ادارہ ہو جو خودمختار حیثیت سے ملکی مسائل کی نشان دہی کرے، جس میں ہر شعبے کے افراد شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ تھنک ٹینک میں مختلف ممالک کی بہترین پالیسیوں کا تجزیہ کیا جائے گا اور ریاست کا زیادہ عمل دخل نہ ہو، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ہو، ایسی پالیسیاں مرتب کرنی ہوں گی کہ ملک میں سرمایہ آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی منظرنامے میں بہتری کے باعث شرح سود میں کمی ہو رہی ہے، صرف سبسڈیز پر دنیا نہیں چلتی، ہم سبسڈیز کے بجائے ترغیبات کا رخ کریں گے، ترغیبات کا نظام دنیا کے بہترین ڈیزائنز میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سرکاری ڈیٹا کے ساتھ نجی شعبوں سے بھی ڈیٹا درکار ہوگا، پاکستان بہت کٹھن مراحل سے گزرا ہے، جس کی کئی وجوہات ہیں تاہم صرف سیاسی عدم استحکام کی بات ہی کرلیتے ہیں۔

سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ بہتر کارپوریٹ گورننس کاروبار چلانے کے لیے ضروری ہوتی ہے، عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے بیلنس آف پیمنٹ تو ہوسکتی ہے لیکن معاشی بحران سے نکلنے میں مدد نہیں ملتی اس کے لیے معاشی تجزیات اور بزنس کمیونٹی کا تعاون درکار ہے۔
Load Next Story