پشاور انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں پراسیکیوٹرز کو مراسلہ

پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے مراسلے میں کہا کہ اگست میں ملزمان کی بڑی تعداد بری ہوئی یا سزائی کم ہوئیں

خیبرپختونخوا کے پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے پراسیکیوٹرز کو تفتیشی افسران سے تعاون بڑھانے کی تاکید کی—فوٹو: فائل

خیبرپختونخوا حکومت نے اگست میں صوبے میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالتوں (اے ٹی سی) کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پراسیکیوٹرز کو مراسلے میں تفتیشی افسران سے تعاون بڑھانے پر زور دیا۔

خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے مقدمات میں تفتیش کے معاملے پر پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے خیبر پختونخوا کے تمام انسداد دہشت گردی عدالتوں میں تعینات پراسیکیوٹرز کو مراسلہ لکھ دیا۔

پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے اپنے مراسلے میں لکھا کہ اگست کے مہینے میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں رہی اور ملزمان کی ایک بڑی تعداد بری ہوئی اور سزائیں کم ہوئیں۔


مراسلے میں کہا گیا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی) کے تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹرز کے درمیان تعاون بھی بہت کم ہے، تعاون کم ہونے کے باعث زیادہ تعداد میں مقدمات میں تفتیش زیر التوا ہے۔

پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ زیر التوا تفتیش کی سب سے زیادہ تعداد بنوں ڈویژن میں ہے۔

حکومت کی جانب سے مراسلے کے ذریعے ہدایت کی گئی ہے کہ پراسیکیوٹرز سی ٹی ڈی کے تفتیشی افسران سے طریقہ کار وضع کریں تاکہ مقدمات میں چالان قانون کے مطابق جلد دائر ہوسکے۔

پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے پراسیکیوٹرز اور سی ٹی ڈی کے تفتیشی افسران مثبت نتائج کے لیے متاثر کن تعاون قائم کریں۔
Load Next Story