بھارت کی خوفزدہ بیٹیاں
مودی کے دیس میں روزانہ کی بنیاد پر حوا کی بیٹیاں آدم زادوں کی ہوس کا شکار ہوتی ہیں
مودی کے دیس میں حوا کی بیٹیاں ہراساں اور پریشان ہیں۔ آئے دن خواتین کی آبروریزی کی خبروں نے ان کو ذہنی طور پر خوفزدہ کر رکھا ہے۔ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات کی وجہ سے دنیا دہلی کو ''ریب اسٹیٹ'' کے نام سے جانتی ہے۔ بھارتی نیشنل کمیشن برائے خواتین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس 2023 میں خواتین کے خلاف جرائم کی 28811 شکایات موصول ہوئیں جن میں سب سے زیادہ 8540 شکایات ہراسگی کی تھیں۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق روزانہ سفرکرنے والی خواتین میں سے 80 فیصد کو جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور روزانہ 86 زیادتی کے واقعات پیش آتے ہیں، جن میں سے دہلی سرِفہرست ہے۔
بھارت میں جنسی تشدد کے رسیا نہ صرف مقامی خواتین کو ہوس کا نشان بناتے ہیں بلکہ غیر ملکی سیاح خواتین کو بھی نہیں چھوڑتے ہیں۔ 2014 میں جرمنی سے بھارت آئی، ایک خاتون کو جنسی درندگی کا شکار بنایا گیا۔ 2018 میں روسی خاتون، 2022 میں برطانوی سیاح خاتون اور 2024 میں اسپینش خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ ان واقعات کے پیش نظر 2019 میں امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت کی جانب سفر کرنے سے روکا تھا۔
بھارتی اداکارہ ٹوئنکل کھنہ نے اپنے ایک آرٹیکل جس کا عنوان '' بھارتی خواتین کو بھوت کیوں نہیں ڈرا پاتے ہیں'' میں تحریرکیا کہ کولکتہ کی ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے علاوہ بدلہ پورکے ایک اسکول میں چار سالہ دوبچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے واقعات کو بھی ہائی لائٹ کیا۔
انہوں نے لکھا کہ '' کاش ہمارے یہاں عورتیں آزاد ہوں اور مرد ان سے خوفزدہ ہوں، اگر ایسا ہوگا تو بھارت میں ہونے والے جنسی درندگی کے واقعات ختم ہوجائیں گے۔''
اداکارہ ٹوئنکل کھنہ کی جانب سے اپنے کالم میں مزید بتایا گیا کہ '' بھارت میں موجود خواتین اتنی زیادہ غیر محفوظ ہیں کہ اگرکبھی ایسا ہوکہ ایک جگہ پر بھوت اور جنات ہوں اور دوسری جانب مرد حضرات، تو بھارتی خواتین کو مردکے مقابلے میں بھوت کا سامنا کرنا زیادہ آسان ہوگا کیونکہ اس میں ان کی صرف جان جائے گی، آبرو کمپرومائز نہیں ہو گی۔''
اداکارہ نے مزید لکھا کہ ''مجھے لگتا ہے کہ جب تک ہندوستان کے مرد ٹھیک نہیں ہوتے خواتین کے لیے اُن سے خطرناک کوئی مخلوق نہیں ہے۔''
حد تو یہ ہے کہ بھارت ماتا کی جے کہنے والے بھارتی آرمی کے سورما اپنی ہی شہری خواتین جن کی حفاظت کا وہ حلف اٹھاتے ہیں۔ ان کی آبرو ریزی کرنے میں پیش پیش ہیں۔
ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں ایک بھارتی فوجی سپاہی کی بیوی کو بھارتی افسر نے جنسی طور پر ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوجی سپاہی بھارتی ریاست تامل ناڈو میں تعینات تھا اور اپنی بیوی اور ماں کے ساتھ رہ رہا تھا۔ افسر نے انڈرکمانڈ سپاہی کی بیوی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور جنسی زیادتی کی۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ افسرکے اثر و رسوخ کی وجہ سے سپاہی کی ایف آئی آر بھی مسترد کردی گئی۔
جون 2006 میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقے اودھ پور میں تعینات انڈین آرمی کی ASC 5071 بٹالین کی نوجوان خاتون افسر لیفٹیننٹ سشمیتا چکروتی کی آبروریزی کے سبب خودکشی کی خبر سامنے آئی، اس خاتون افسر کا جنسی استحصال دشمن کے کسی سپاہی نے نہیں بلکہ اس کے اپنے سینیئر آرمی آفیسرز نے ہی کیا اور حد تو یہ ہے کہ اس گھناؤنے جرم کا مرتکب ہونے کے بعد بجائے شرمندگی محسوس کرنے کے ہندوستانی افواج کے اس وقت کے نائب سربراہ وائس چیف آف انڈین آرمی لیفٹیننٹ جنرل ایس پیتھمبرہن نے علانیہ کہا کہ '' بھارتی خواتین کو اگر اپنی عزت اتنی ہی عزیز ہے تو انہیں انڈین آرمی میں شمولیت سے گریزکرنا چاہیے۔''
اس وحشیانہ سلوک کی بہت سی مثالیں ہیں، جس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ 2004 میں بھارتی ریاست منی پورکے دارالحکومت امپھال میں واقع آسام رائفلزکے ہیڈکوارٹر کے سامنے سیکڑوں خواتین نے بھارتی فوج کے خلاف احتجاج کیا، جس میں وہ برہنہ حالت میں تھیں، انہوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، ان پر تحریر تھا کہ ''بھارتی فوج کے درندہ صفت افسرو! اگر تمہیں انسانیت کا ذرا سا بھی لحاظ نہیں تو آؤ اور ہمارے برہنہ جسموں سے بھی اپنی حیوانیت کی پیاس بجھاؤ۔''
سیکڑوں برہنہ خواتین زور زور سےRape Us Indian Army Officers Rape Us, Indian Officers take FLESH کے نعرے لگاتے ہوئے آہ و زاری کر رہی تھیں اور بھارتی فوج کے ظلم کے خلاف دیوانہ وار چلا رہی تھیں۔ یہ احتجاج منی پورکے قصبے بامون لیکھائی سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ خاتون منورما کی بھارتی فوجیوں کی جانب سے اجتماعی آبروریزی کے بعد کیا گیا تھا اور اس گھناؤنے عمل کے دوران اس کی موت واقع ہوجانے کے بعد اس کی لاش کو گولیوں سے چھلنی کردیا گیا تھا۔
پوسٹ مارٹم کے دوران اس کے مردہ جسم سے 16 گولیاں نکالی گئیں۔ اس وحشیانہ حرکت کے نتیجے میں منی پورکے طول وعرض میں ایک آگ سی بھڑک اٹھی تھی اور بھارت کے صف اول کے صحافیوں، بشمول پرفل بدوائی،کلدیپ نیئر اور وجے گوئل نے اس مظاہرے کو بھارت کی تاریخ میں ہی نہیں، دنیا بھرکی تاریخ میں اپنی نوعیت کا واحد المیہ قرار دیا تھا۔ جب بھارتی فوج کے ننگے جرائم کے خلاف مظلوم خواتین مکمل برہنہ حالت میں بے کسی اور مظلومیت کی عجیب سی تصویر بنی آہ و زاری کر رہی تھیں۔ اس سانحے کی سنگینی کا یہ عالم تھا کہ بھارتی فوج کی ایسٹرن کمان کے جنرل افسرکمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل جے آر مکرجی نے نہ صرف عوام سے معافی مانگی، بلکہ تسلیم بھی کیا کہ ہندوستانی فوج کے 66 افسر اور جوان صرف منی پور میں ایسے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرچکے ہیں۔ بھارت میں افرادی قوت 361 ملین مردوں پر مشتمل ہے، جس میں خواتین کی تعداد 39 ملین ہے۔
مودی کے دیس میں روزانہ کی بنیاد پر حوا کی بیٹیاں آدم زادوں کی ہوس کا شکار ہوتی ہیں۔حالیہ واقعے میں 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹرکو زنا بالجبرکا نشانہ بناتے ہوئے قتل کردیا گیا ہے۔ اس قتل کو سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت ہائپ ملی اور معاملہ سپریم کورٹ تک گیا۔ یومیہ 90 سے زائد خواتین کے ساتھ ریپ ہونا قابل تشویش اور ریاست کے لیے باعث شرمندگی ہے۔ مودی اسٹیٹ میں حوا کی بیٹی کی تذلیل دنیا بھرکی خواتین کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ذرا سوچیں جو ملک اپنی خاتون کو تحفظ نہیں دے سکتا ہے۔ کیا ان کی نسلیں محفوظ رہ سکتی ہیں؟ یاد رہے عورت نسل کی ترجمان ہوتی ہے، جہاں خاتون کی عزت نہیں ہوتی وہاں نسل پروان نہیں چڑھ پاتی ہے۔