گوادر پورٹ تک رسائی کیلیے ترکمانستان کا پاکستان کیساتھ جلد معاہدے کا امکان
معاہدے کے مسودے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے
ترکمانستان چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت گوادر بندرگاہ تک رسائی حاصل کرنے والا پہلا وسطی ایشیائی ملک بننے جا رہا ہے جبکہ عنقریب ترکمانستان اور پاکستان اسی سلسلے میں ایک معاہدے پر دستخط بھی کرنے والے ہیں۔
پاک چین اقتصادری راہدری (سی پیک) پاکستانی معیشت میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے جس کے تحت ترکمانستان اور گوادر پورٹ کی شراکت داری ہونے جا رہی ہے جس کے بعد ترکمانستان گوادر پورٹ تک رسائی حاصل کر سکے گا۔
سرزمین بلوچستان ہنر مند، محنتی، محب وطن اور باشعور لوگوں کی سر زمین ہے۔ گوادر اور ترکمان باشی بندرگاہوں کے درمیان مفاہمت نامے پر جلد دستخط کیے جائیں گے۔
پاکستان اور ترکمانستان پہلے ہی مختلف مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن میں تاپی پائپ لائن، ریلوے ٹریک اور فائبر کنیکٹیویٹی شامل ہیں تاکہ دو خطوں یعنی جنوبی اور وسطی ایشیا کو ملایا جا سکے۔
پاکستانی حکومت نے سی پیک کے تحت گوادر کی بندرگاہ اور ترکمان باشی کی بندرگاہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مسودے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
کابینہ کے اجلاس میں گوادر پورٹ سے پبلک سیکٹر کی 50 فیصد درآمدات کی منظوری پر غور کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
پاکستانی حکومت سی پیک کے مثبت ثمرات کے حصول کے لیے پوری طرح پرعزم ہے جس پر پاکستان کے تمام اداروں، سیاسی قوتوں اور بلوچستان کے باشعور عوام کے درمیان مکمل اتفاق رائے ہے۔
یہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے مستقبل کی کلید ی کردار ادا کرے گا، بلوچستان کے عوام پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔
پاک چین اقتصادری راہدری (سی پیک) پاکستانی معیشت میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے جس کے تحت ترکمانستان اور گوادر پورٹ کی شراکت داری ہونے جا رہی ہے جس کے بعد ترکمانستان گوادر پورٹ تک رسائی حاصل کر سکے گا۔
سرزمین بلوچستان ہنر مند، محنتی، محب وطن اور باشعور لوگوں کی سر زمین ہے۔ گوادر اور ترکمان باشی بندرگاہوں کے درمیان مفاہمت نامے پر جلد دستخط کیے جائیں گے۔
پاکستان اور ترکمانستان پہلے ہی مختلف مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن میں تاپی پائپ لائن، ریلوے ٹریک اور فائبر کنیکٹیویٹی شامل ہیں تاکہ دو خطوں یعنی جنوبی اور وسطی ایشیا کو ملایا جا سکے۔
پاکستانی حکومت نے سی پیک کے تحت گوادر کی بندرگاہ اور ترکمان باشی کی بندرگاہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مسودے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
کابینہ کے اجلاس میں گوادر پورٹ سے پبلک سیکٹر کی 50 فیصد درآمدات کی منظوری پر غور کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
پاکستانی حکومت سی پیک کے مثبت ثمرات کے حصول کے لیے پوری طرح پرعزم ہے جس پر پاکستان کے تمام اداروں، سیاسی قوتوں اور بلوچستان کے باشعور عوام کے درمیان مکمل اتفاق رائے ہے۔
یہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے مستقبل کی کلید ی کردار ادا کرے گا، بلوچستان کے عوام پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔