مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند پہلے سے زیادہ پُرعزم جبکہ بھارتی فوج کا مورال پست ہے برطانوی اخبار
مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے قبل حریت پسندوں کے حملوں کی نئی لہر سے بھارتی فوج پریشان ہے، آرٹیکل دی گارڈین
برطانوی اخبار دی گارڈین کے آرٹیکل میں اعتراف کیا گیا ہے کہ حریت پسندوں نے بھارتی فوجیوں کو ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ صحافی ایلس پیٹرسن نے گارڈین میں اپنے کالم میں لکھا کہ حریت پسند پہلے سے کہیں زیادہ پُر عزم ہیں جب کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کا مورال پست ترین سطح پر ہے۔
آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ کشمیری مجاہدین جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔ بھارتی افواج کشمیری مجاہدین کی گوریلا جنگی حکمت عملیوں سے حیران ہو گئی ہیں جس میں عسکریت پسند اپنے اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بناتے ہیں اور ناہموار پہاڑی علاقے میں غائب ہو جاتے ہیں۔
آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ کشمیری مجاہدین اب بہت زیادہ تربیت یافتہ ہیں اور جنگی ساز و سامان کی ترسیل کے لیے وادی کے اندر ڈرونز کا استعمال کرتے ہیں۔ مجاہدین باڈی کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کو گھات لگانے کی فلم بھی بناتے ہیں۔
کالم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتیی فوجی حکام ان عسکریت پسندوں کے بارے میں انٹیلی جنس جمع کرنے میں دشواری کا اعتراف کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔
برطانوی صحافی کے بقول نئے علاقوں میں گھات لگا کر حملے ہو رہے ہیں، جیسے کہ ہندو اکثریتی صوبہ جموں، جہاں پہلے حملے بہت کم ہوتے تھے۔ عسکریت پسندوں نے فوجیوں پر حملہ کرنے، غائب ہونے اور پھر دوسری جگہ حملہ کرنے کے لیے دوبارہ ابھرنے کے نئے حربے اپنائے ہیں۔
دی گارڈین کے کالم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حریت پسند جدوجہد پر قابو پانے کے لیے ہھارتی سیکورٹی فورسز کی سر توڑ کوششیں دہلی سرکار کے ان دعوؤں کی تردید کرتی ہے جن کے مطابق کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد علاقے میں زندگی معمول پر آ گئی ہے۔
عالمی شہرت یافتہ صحافی ایلس پیٹرسن نے گارڈین میں اپنے کالم میں لکھا کہ حریت پسند پہلے سے کہیں زیادہ پُر عزم ہیں جب کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کا مورال پست ترین سطح پر ہے۔
آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ کشمیری مجاہدین جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔ بھارتی افواج کشمیری مجاہدین کی گوریلا جنگی حکمت عملیوں سے حیران ہو گئی ہیں جس میں عسکریت پسند اپنے اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بناتے ہیں اور ناہموار پہاڑی علاقے میں غائب ہو جاتے ہیں۔
آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ کشمیری مجاہدین اب بہت زیادہ تربیت یافتہ ہیں اور جنگی ساز و سامان کی ترسیل کے لیے وادی کے اندر ڈرونز کا استعمال کرتے ہیں۔ مجاہدین باڈی کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کو گھات لگانے کی فلم بھی بناتے ہیں۔
کالم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتیی فوجی حکام ان عسکریت پسندوں کے بارے میں انٹیلی جنس جمع کرنے میں دشواری کا اعتراف کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔
برطانوی صحافی کے بقول نئے علاقوں میں گھات لگا کر حملے ہو رہے ہیں، جیسے کہ ہندو اکثریتی صوبہ جموں، جہاں پہلے حملے بہت کم ہوتے تھے۔ عسکریت پسندوں نے فوجیوں پر حملہ کرنے، غائب ہونے اور پھر دوسری جگہ حملہ کرنے کے لیے دوبارہ ابھرنے کے نئے حربے اپنائے ہیں۔
دی گارڈین کے کالم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حریت پسند جدوجہد پر قابو پانے کے لیے ہھارتی سیکورٹی فورسز کی سر توڑ کوششیں دہلی سرکار کے ان دعوؤں کی تردید کرتی ہے جن کے مطابق کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد علاقے میں زندگی معمول پر آ گئی ہے۔