انسانی حقوق کی تنظیم کی ایک تازہ رپورٹ نے ایک بار پھرعراق میں حکومت کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر بنائی گئی پالیسیوں کا پول کھول دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز اور حکومت کے اتحادی جنگجوؤں نے 9 جون سے اب تک کم از کم 255 قیدیوں کو قتل کر دیا ہےجبکہ دوسری جانب کرکوک میں بم دھماکے میں 28 افراد ہلاک ہوگئے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکتیں بظاہر دولت اسلامی عراق و شام (داعش یا آئی ایس آئی ایس) کے حملوں کا جواب نظر آتی ہیں، ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ داعش جنگجوؤں کے بڑھتے قدم کے نتیجے میں بھاگتی ہوئی عراقی فوج نے زیادہ تر قیدیوں کو قتل کیا ہے۔ یہ ہلاکتیں عراق کے 6 قصبوں موصل، تلعفر، بعقوبہ، جمارخی، راوۃ اور ہلہ میں سامنے آئی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی ہلاکتیں ماورائے عدالت قتل، جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم کے منہ بولتے شواہد ہیں اور بظاہریہ داعش کے حملوں کے بدلے کی کارروائی نظر آتی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکام اور عینی شاہدین کے ساتھ انٹرویوز کے بعد یہ فہرست تیار کی ہے۔
وزیراعطم نوری المالکی کے فوجی ترجمان نے کہا کہ کچھ قیدیوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں لیکن وہ بھی داعش کے جانب سے جیلوں پر حملوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب کرکوک میں سڑک کےکنارے نصب بم دھماکے میں 28 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے ۔ حکام کا کہنا تھا کہ مرنے والوں میں زیادہ تعداد ان بچوں اور خواتین کی ہے جو داعش کے قبضے والے علاقوں سے محفوظ مقام کی تلاش میں نکلے تھے۔