- عمارت گرنے سے 27 افراد کی ہلاکت؛ دیت ادا نہ کرنے پر بلڈر کو جیل بھیجنے کا حکم
- اپنی قیادت پر غصہ کرتے پی ٹی آئی کارکنوں کی ویڈیو جاری
- وزیرداخلہ کی چینی سفارتخانے آمد، کراچی دھماکے کی تحقیقات میں پیشرفت سے آگاہ کیا
- اسرائیل نے غزہ کو 42 ملین ٹن ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، اقوام متحدہ
- اسلامی ممالک کے پاس ایک قوت موجود ہے اسرائیل کیخلاف استعمال آج نہیں تو کب کرینگے؟ نواز شریف
- وزیراعلی کے پی کا بٹگرام جیل میں زیرحراست لڑکی سے سپرنٹنڈنٹ کی زیادتی کا نوٹس
- آل پاکستان وکلا کنونشن میں جوڈیشل پیکج اور آئینی عدالت کیخلاف قرارداد منظور
- واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری
- علیمہ اور عظمیٰ خان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے، گنڈاپور اور عامر مغل کے وارنٹ جاری
- گوجر خان میں بیوی نے بچوں کی مدد سے شوہر کو قتل کردیا
- فی تولہ سونے کی قیمت میں 200 روپے کا اضافہ
- بلوچستان، دھماکے سے تباہ ہونے والے ریلوے پل کی مرمت کا کام مکمل
- ایوان صدر میں فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس جاری
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ پی ٹی آئی کے 19 کارکن جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- بھارتی کھلاڑی کے آسان کیچ ڈراپ کرنے پر پاکستانی کھلاڑی ہنسی نہیں روک پائیں
- اسپرے مہم شروع نہ ہونے سے کراچی سمیت سندھ میں ڈینگی وائرس تیزی سے پھیلنے لگا
- ایئرپورٹ دھماکا، چینی آفیشل کا جائے وقوع کا دورہ
- جبر و تشدد کے باوجود ڈی چوک پہنچے، ہدف حاصل کیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
- غزہ جنگ: مسلسل اسرائیلی بربریت کا ایک سال
- ڈی چوک احتجاج؛ عمران خان اور علی گنڈاپور کیخلاف ایک اور مقدمہ درج
سپریم کورٹ کو آئینی ترمیم کا نوٹس لینا چاہیے، جسٹس (ر) وجیہہ الدین
لاہور: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا آرٹیکل 184(3) کے تحت نوٹس لینا چاہیے جس کا مقصد ملک کی اعلیٰ عدلیہ کو محکوم بنانا ہے۔
جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ دنیا میں 15 ستمبر کو یوم جمہوریت منایا گیا، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا، اسے شاید ہی جمہوریت قرار دیا جا سکے، کیونکہ حکومت نے بھونڈے طریقے سے دونوں ایوانوں کے ذریعے آئینی ترمیم کیلیے مطلوبہ تعداد جمع کرنے کی کوشش کی، جس کا مقصد عدلیہ کو محکوم بنانا تھا۔
مجوزہ ترامیم کے مسودے کو ریاستی راز قرار دیتے ہوئے جس طرح حکومت آئینی ترمیم کی کوشش کر رہی تھی ،سیاسی ماہرین نے اس کے پیچھے کی حکومتی نیت پر سوالات اٹھا دیے، سیاسی مبصرین نے پارلیمنٹ میں مناسب اور بامعنی بحث کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی جلد بازی اکثر مسائل پیدا کرتی ہے۔
جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عدالتیں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس ترمیم کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہی ایک آئینی پٹیشن اس مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی جا سکتی ہے، جو بظاہر آئین کے فریم ورک کے مطابق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار چودھری کے دور میں نہ صرف 18 ویں ترمیم روک دی گئی بلکہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نظر آنے والی متنازع شقوں کو مجوزہ ترمیم سے ہٹا دیا گیا،بھارت میں عدالتی فیصلے کے ذریعہ یہ طے شدہ اصول ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا اختیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججز آئین کے محافظ ہیں اور اسے کسی بھی تحریف سے بچانا ان کے اختیار میں ہے، سابق نگراں وزیراعلیٰ حسن عسکری نے کہا کہ یہ ترمیم جمہوری عمل کی ناکامی ہے کہ آئین میں ترامیم خفیہ طور پر کی جاتی ہیں۔ پارلیمنٹ میں کسی بڑے اتفاق رائے یا کسی بامعنی بحث کے بغیر قانون منظور کرانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک ہے۔
احمد بلال محمود نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر بھی اس پر بحث ہونی چاہیے تھی، متعلقہ لوگوں کو اس معاملے پر بولنے کی اجازت ہوتی، 18ویں ترمیم کا بھی وہی حشر ہوا جو اس ترمیم کا ہوا کیونکہ 18ویں ترمیم پر بھی بحث نہیں ہوئی تھی،کوئی بھی قانون سازی جو مکمل غور و فکر کے عمل سے گزرتی ہے اس میں اکثر بہت سی خامیاں رہ جاتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔