سندھ ہائیکورٹ نے نادرا کو وراثتی سرٹیفکیٹ کی فیس وصولی سے روک دیا
جائیداد شریعت کے مطابق تقسیم ہوتی ہے اس کے وراثتی سرٹیفکیٹ کی مد میں 22 ہزار روپے کی وصولی ناجائز ہے، درخواست
سندھ ہائی کورٹ نے نادرا کی جانب سے وراثت کے سرٹیفکیٹ کے عوض فیس وصولی کے خلاف درخواست پر فریقین سمیت ڈپٹی اٹارنی جنرل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائیکورٹ میں نادرا کی جانب سے وراثت کے سرٹیفکیٹ کے اجرا کی فیس وصولی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ نادرا حکام وراثتی سرٹیفکیٹ کی درخواست مسترد کرنے کے باوجود فیس وصول کررہے ہیں، نادرا قوانین کے مطابق صرف سروسز کی فراہمی کی صورت میں فیس وصول کرسکتا ہے سرٹیفکیٹ کی درخواست مسترد کرنا سروسز کے زمرے میں نہیں آتا، کسی بھی فرد کی جائیداد شریعت کے مطابق قانونی ورثا میں تقسیم ہوتی ہے وراثتی سرٹیفکیٹ کی مد میں 22 ہزار روپے فیس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
عدالت نے نادرا کو وراثتی سرٹیفکیٹ اور لیٹر آف ایڈمنسٹریشن کی فیس وصولی سے روک دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صرف شناختی کارڈ، ایف آر سی اور دیگر کے اجرا کی فیس معمول کے مطابق وصول کرسکتے ہیں۔ عدالت نے فریقین سے وراثتی سرٹیفکیٹ کی فیس کی وصولی سے متعلق معاونت طلب کرلی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا نادرا جائیداد کی ملکیت کے مطابق وراثتی سرٹیفکیٹ کی فیس وصول کرسکتا ہے؟ کیا ریاست وراثتی سرٹیفکیٹ کی مد میں فیس وصول کرسکتی ہے؟ وراثتی سرٹیفکیٹ کی درخواست مسترد کرنے کی صورت میں نادرا فیس وصول کرسکتی ہے؟ عدالت نے فریقین سمیت ڈپٹی اٹارنی جنرل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سے 29 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔