مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے کیلیے حکومتی طریقہ کار قابل مذمت ہے حافظ نعیم الرحمٰن
چیف جسٹس خود ہی وضاحت کردیں کہ وہ توسیع نہیں لیں گے تو موجودہ بحران خودبخود ختم ہوجائے گا، پریس کانفرنس
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے کے لیے حکومت نے جو طریقہ کار اور جتن اختیار کیے قابل مذمت ہیں، ممبران پارلیمنٹ کو اب تک دھمکیاں مل رہی ہے، پارلیمان کو منڈی نہ بنایا جائے، سپریم کورٹ میں مرضی کے چیف جسٹس، ججز لا کر مرضی کے فیصلے لینے کی روایت ختم ہونی چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اورامیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ قومی اداروں کی لوٹ سیل نہیں ہونے دیں گے، سپریم کورٹ کے حوالے سے آئینی ترمیم، پرائیویٹائزیشن، سودی نظام اور دبئی لیکس پر قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے قوم کو حقائق اور حکمت عملی سے آگاہ کریں گے۔ راولپنڈی معاہدہ کی 45روز کی مدت ختم ہونے میں پانچ دن رہ گئے، عملدرآمد نہ ہوا تو 23ستمبر کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ نیت ٹھیک ہوتو جاگیرداروں پر ٹیکس لگا کر، شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لا کر کے، آئی پی پیز معاہدوں میں کیپیسٹی چارجز ختم کرکے اور حکمران اپنی عیاشیاں اور مراعات کم کرکے اربوں روپے بچا کر عوام کو بجلی کی قیمتوں پرنصف سے زائد ریلیف دے سکتے ہیں۔ بھاری بھر کم پٹرولیم لیوی کا کوئی جواز نہیں بنتا، پٹرول کی قیمتوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ کے ریٹس کے مطابق کمی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کو تباہ کرکے کہا جاتا ہے کہ انہیں بیچ دو، قومی اداروں کی فروخت نہیں ہونے دیں گے،تباہی کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے، ملک پرمسلط حکمران عوام کو مزید بے وقوف نہیں بنا سکتے۔ فارم 47 سے آئے ہوئے لوگوں کی کوئی ساکھ نہیں، جماعت اسلامی نے قانونی امور اور پرائیویٹائزیشن کے عمل کی جانچ پڑتال کے لیے دو الگ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، حقائق جلد عوام کے سامنے لائیں گے۔
امیر جماعت نے مزید کہا کہ پنجاب میں تعلیم کوبھی برائے فروخت کردیا گیا ہے 13 ہزار اسکولوں کو پرائیویٹایز کیا جارہاہے، صوبائی حکومت کہتی ہے کہ مانیٹرنگ کریں گے،اگر ان میں مانیٹرنگ کی اہلیت ہوتی تو اسکول تباہ نہ ہوتے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی مظالم کو ایک سال ہوجائے گا، حکومت سے کہیں گے کہ وہ خود ہفتہ یکجہتی فلسطین منانے کا اعلان کرے، تمام پارٹیوں اور طبقہ ہائے فکر سے بھی رابطے کریں گے، تمام پاکستانی ان ایام میں ہونے والی یکجہتی میں بھرپور شرکت کریں، اپنے گھروں، دفاتر وغیرہ سے باہر نکل کر فلسطینیوں کے حق میں کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ممبرشپ کمپین کو اوورسیز، خواتین اور مینارٹیز میں بھی بے پناہ پزیرائی مل رہی ہے،آج سے مہم کو مزید ایکٹیو کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف سمیت کسی کے بھی عہدے میں توسیع نہیں ہونی چاہیے، فوج ایک منظم ادارہ ہے یہاں جو بندہ آرمی چیف کے عہدے تک پہنچے گا وہ یقیناً قابل اور میرٹ پر ہی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ججز کے بارے میں پارٹیز سے وابستگی کا تاثر کسی صورت قائم نہیں ہونا چاہیے۔ اگر چیف جسٹس خود ہی وضاحت کردیں کہ وہ کسی آئینی ترمیم کی صورت میں بھی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے بلکہ عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے تو موجودہ بحران خودبخود ختم ہوجائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اورامیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ قومی اداروں کی لوٹ سیل نہیں ہونے دیں گے، سپریم کورٹ کے حوالے سے آئینی ترمیم، پرائیویٹائزیشن، سودی نظام اور دبئی لیکس پر قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے قوم کو حقائق اور حکمت عملی سے آگاہ کریں گے۔ راولپنڈی معاہدہ کی 45روز کی مدت ختم ہونے میں پانچ دن رہ گئے، عملدرآمد نہ ہوا تو 23ستمبر کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ نیت ٹھیک ہوتو جاگیرداروں پر ٹیکس لگا کر، شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لا کر کے، آئی پی پیز معاہدوں میں کیپیسٹی چارجز ختم کرکے اور حکمران اپنی عیاشیاں اور مراعات کم کرکے اربوں روپے بچا کر عوام کو بجلی کی قیمتوں پرنصف سے زائد ریلیف دے سکتے ہیں۔ بھاری بھر کم پٹرولیم لیوی کا کوئی جواز نہیں بنتا، پٹرول کی قیمتوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ کے ریٹس کے مطابق کمی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کو تباہ کرکے کہا جاتا ہے کہ انہیں بیچ دو، قومی اداروں کی فروخت نہیں ہونے دیں گے،تباہی کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے، ملک پرمسلط حکمران عوام کو مزید بے وقوف نہیں بنا سکتے۔ فارم 47 سے آئے ہوئے لوگوں کی کوئی ساکھ نہیں، جماعت اسلامی نے قانونی امور اور پرائیویٹائزیشن کے عمل کی جانچ پڑتال کے لیے دو الگ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، حقائق جلد عوام کے سامنے لائیں گے۔
امیر جماعت نے مزید کہا کہ پنجاب میں تعلیم کوبھی برائے فروخت کردیا گیا ہے 13 ہزار اسکولوں کو پرائیویٹایز کیا جارہاہے، صوبائی حکومت کہتی ہے کہ مانیٹرنگ کریں گے،اگر ان میں مانیٹرنگ کی اہلیت ہوتی تو اسکول تباہ نہ ہوتے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی مظالم کو ایک سال ہوجائے گا، حکومت سے کہیں گے کہ وہ خود ہفتہ یکجہتی فلسطین منانے کا اعلان کرے، تمام پارٹیوں اور طبقہ ہائے فکر سے بھی رابطے کریں گے، تمام پاکستانی ان ایام میں ہونے والی یکجہتی میں بھرپور شرکت کریں، اپنے گھروں، دفاتر وغیرہ سے باہر نکل کر فلسطینیوں کے حق میں کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ممبرشپ کمپین کو اوورسیز، خواتین اور مینارٹیز میں بھی بے پناہ پزیرائی مل رہی ہے،آج سے مہم کو مزید ایکٹیو کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف سمیت کسی کے بھی عہدے میں توسیع نہیں ہونی چاہیے، فوج ایک منظم ادارہ ہے یہاں جو بندہ آرمی چیف کے عہدے تک پہنچے گا وہ یقیناً قابل اور میرٹ پر ہی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ججز کے بارے میں پارٹیز سے وابستگی کا تاثر کسی صورت قائم نہیں ہونا چاہیے۔ اگر چیف جسٹس خود ہی وضاحت کردیں کہ وہ کسی آئینی ترمیم کی صورت میں بھی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے بلکہ عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے تو موجودہ بحران خودبخود ختم ہوجائے گا۔