صدر مملکت نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے کٹھ پتلی انتخابات مسترد کردیے
انتخابات کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتے، انتخابات کشمیریوں کے لیےناقابل قبول ہیں، آصف زرداری
کشمیری وفد سے ایوان صدر میں ملاقات ہوئی—فوٹو: اسکرین گریب
صدر آصف علی زرداری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات مسترد کر دیے اور کہا کہ یہ انتخابات کشمیریوں کے حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہوسکتے ہیں۔
ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے ایوان صدر میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کے وفد نے ملاقات کی اور اس دوران صدر مملکت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو سختی سے مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے انتخابات کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتے، ایسے انتخابات کشمیری عوام کے لیےناقابل قبول ہیں اور عالمی برادری بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے انعقاد کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
صدر مملکت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کی مذمت کی اور کہا کہ انتخابات غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے کی بھارت کی حکمت عملی کا حصہ ہیں،
ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارتی قبضے کو قانونی حیثیت نہیں دے سکتے، بھارتی اقدامات کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کو نہیں دبا سکتے لیکن بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری مسلمانوں کو اقلیت میں بدل کر اپنی ہی سرزمین میں بے اختیار کرنا چاہتا ہے، پاکستان کشمیری عوام کی حقوق کے لیے قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول تک اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
وفد نے صدر مملکت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کے مظالم سے آگاہ کیا اور بتایا کہ کشمیری عوام کی آواز کو دبایا جا رہا ہے، کشمیری قیادت کو قیدو بند کا سامنا ہے اور وفد نے آزاد جموں و کشمیر میں مہاجرین کے مسائل کے بارے بھی صدر مملکت کو آگاہ کیا۔
صدرمملکت نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات، قابض افواج کے مظالم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے، پاکستان مہاجرین کی معاشی و سماجی بہتری کے لیے پرعزم ہے اور مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت سے گزارا الاؤنس بڑھانے اور مہاجرین کو مزید ریلیف دینے کا کہا جائے گا، 8000 مہاجر خاندانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سہولت فراہم کریں گے۔
مقبوضہ کشمیر کے وفد نے کشمیری عوام کے لیے پاکستان کی جاری اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے کردار اور کوششوں کو بھی سراہا۔
وفد نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنے دور میں مختلف عالمی فورمز پر کشمیری عوام کے حقوق کے لیے بھرپور انداز میں آواز بلند کی۔