کسی کو علم نہیں ہے کہ آئینی پیکیج ہے کیا چیئرمین ایگزیکٹو پاکستان بار کونسل
آئینی عدالت ہونی چاہیے،آئینی عدالت یا اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کا تقرر کون کرے گا، کسی کو علم نہیں ہے، فاروق نائیک
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور چیئرمین ایگزیکٹو پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک نے مجوزی آئینی ترامیم کے حوالے سے کہا ہے کہ آئینی عدالت یا اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کا تقرر کون کرے گا، کسی کو علم نہیں لیکن آئینی عدالت ہونی چاہیے اور اچھی چیز کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے آل پاکستان وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایگزیکٹو پاکستان بار کونسل اور رہنما پی پی پی فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ایک زندہ دستاویز ہے، سپریم کورٹ بھی دیکھ رہی ہے کہ پارلیمنٹ کو آئینی ترمیم کا اختیار ہے لیکن کسی کو علم نہیں ہے کہ آئینی پیکیج ہے کیا۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت مغربی جمہوریت میں ہے، انڈونیشیا، روس سمیت کئی ممالک میں آئینی عدالت ہے، آئینی معاملہ جب سپریم کورٹ میں آتا ہے تو عام سائلین کے مقدمات متاثر ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم، ججز کی عمر کے تعین کیلیے حکومت کی بار کونسلز کو کمیٹی بنانے کی پیش کش
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت وقت جب تک کابینہ سے منظور نہیں کرے گی بل پیش نہیں ہوسکتا، اٹھارویں ترمیم میں وقت لگا تھا تاہم آئینی عدالت ہونی چاہیے،آئینی عدالت یا اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کا تقرر کون کرے گا، کسی کو علم نہیں ہے۔
چیئرمین ایگزیکٹو پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل آئینی ترمیم کی اسٹیک ہولڈرز ہیں، وکلا اور عوام کی بہتری کے لیے آئینی عدالت ہونی چاہیے اور اچھی چیز کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ میری رائے ہے وکلا پر ایک چھوٹی کمیٹی بنائیں، ایک ایسا مسودہ تیار کریں جو ملک کی جمہوریت اور عوام کے لیے بہتر ہو۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے آل پاکستان وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایگزیکٹو پاکستان بار کونسل اور رہنما پی پی پی فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ایک زندہ دستاویز ہے، سپریم کورٹ بھی دیکھ رہی ہے کہ پارلیمنٹ کو آئینی ترمیم کا اختیار ہے لیکن کسی کو علم نہیں ہے کہ آئینی پیکیج ہے کیا۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت مغربی جمہوریت میں ہے، انڈونیشیا، روس سمیت کئی ممالک میں آئینی عدالت ہے، آئینی معاملہ جب سپریم کورٹ میں آتا ہے تو عام سائلین کے مقدمات متاثر ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم، ججز کی عمر کے تعین کیلیے حکومت کی بار کونسلز کو کمیٹی بنانے کی پیش کش
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت وقت جب تک کابینہ سے منظور نہیں کرے گی بل پیش نہیں ہوسکتا، اٹھارویں ترمیم میں وقت لگا تھا تاہم آئینی عدالت ہونی چاہیے،آئینی عدالت یا اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کا تقرر کون کرے گا، کسی کو علم نہیں ہے۔
چیئرمین ایگزیکٹو پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل آئینی ترمیم کی اسٹیک ہولڈرز ہیں، وکلا اور عوام کی بہتری کے لیے آئینی عدالت ہونی چاہیے اور اچھی چیز کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ میری رائے ہے وکلا پر ایک چھوٹی کمیٹی بنائیں، ایک ایسا مسودہ تیار کریں جو ملک کی جمہوریت اور عوام کے لیے بہتر ہو۔