آئینی عدالت پر اتفاقآرٹیکل 63 اے کی تشریح پر تحفظات ہیں سپریم کورٹ بار

آئینی ترامیم کا حتمی مسودہ وکلا نمائندوں کی کمیٹی سے شئیر کیا جائے گا، صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت

صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام پر سب سے اتفاق کیا ہے—فوٹو: فائل

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن(ایس بی سی اے) کے صدر شہزاد شوکت نے حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم کے نکات کے حوالے سے کہا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام پر سب کے ساتھ اتفاق کیا ہے لیکن ہمیں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات ہیں۔

اسلام آباد میں وکلا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد شوکت نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام سے سب سے اتفاق کیا۔

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر گفت و شنید کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

شہزاد شوکت نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر ہمارے تحفظات ہیں، ہم نے اس معاملے پر ایک درخواست بھی دائر کر رکھی ہے اور ہمارا سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف ہماری درخواست پر سماعت کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر تک ہیں، 26 اکتوبر کو سینئر جج چیف جسٹس بن جائیں گے، وزیر قانون

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ عدالتی پیکیج عام سائلین کی آسانی کے لیے ہے، کمیٹی بنائیں ہم شرکت کریں گے۔


بعد ازاں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کا مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ آئین میں ترمیم پارلیمان کا اختیار ہے، آئین کے بنیادی خدوخال سے متصادم ترمیم نہیں ہونی چاہیے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ مختلف وکلا کونسل کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے گی اور ایوان اعلان کرتا ہے کہ آئینی ترامیم کا حتمی مسودہ وکلا نمائندوں کی کمیٹی سے شئیر کیا جائے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ وکلا کے منتخب نمائندوں کے سوا کسی دوسرے کو ہڑتال کی کال دینے کا اختیار نہیں ہے، آئینی عدالت کی تشکیل کا معاملہ وکلا سے مشاورت کے بعد آگے بڑھایا جائے گا اور مطالبہ کیا گیا کہ 63 اے میں عدالتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ خوشی ہوتی اگر اختلاف رکھنے والے وکلا آج یہاں آتے، اختلاف کرنے والے وفاقی وزیر قانون سے سوالات کرتے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا نمائندوں نے جو تجاویز دیں وہ آپ کی امانت ہیں، تجاویز پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھوں گا، جوڈیشل پیکج عام آدمی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش ہے، تنقید کا حق اپوزیشن سمیت سب کو ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر وکلا تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کا مسودہ پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کو فراہم کر دیا ہے، آئینی ترامیم کا مسودہ اپنی ویب سائٹ پر لگائیں۔
Load Next Story