آئی ایم ایف کا مختلف عدالتوں میں زیر التواء ٹیکس کیسز کی پیروی تیز کرنیکا مطالبہ
ایپلٹ ٹریبونلز اور عدالتوں میں 3760 ارب روپے کے ٹیکس کیسز زیر التوا ہیں
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مختلف عدالتوں میں زیر التواء ٹیکس کیسز کی پیروی تیز کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ٹیکس سے متعلق 3760 ارب روپے کے کیسز ایپلٹ ٹریبونلز اور عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔
ایف بی آر کے حکام کے مطابق ایپلٹ ٹریبونلز میں زیر التواء مقدمات کی مالیت 1460 ارب روپے سے بڑھ کر 2235 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ ایف بی آر نے مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں زیر التواء کیسز کی جلد سماعت کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
سپریم کورٹ میں التواء کا شکار 3450 کیسز میں 105 ارب روپے کا ممکنہ ریونیو شامل ہے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 160 ارب روپے کے 780 کیسز زیر التواء ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں سب سے زیادہ 309 ارب روپے کے ٹیکس کیسز زیر التواء ہیں جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں 180 ارب روپے کے چار ہزار 670 کیسز زیر التواء ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ میں 8 ارب روپے کے 400 کیسز اور بلوچستان ہائیکورٹ میں بھی اربوں روپے مالیت کے سیکڑوں کیسز التواء کا شکار ہیں۔
ایپلٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں زیر التواء کیسز کی تعداد 71 ہزار 300سے زائد ہے جن میں دوہزار 230 ارب روپے سے زائد کی رقم پھنسی ہوئی ہے۔
ایف بی آر کے حکام کے مطابق ایپلٹ ٹریبونلز میں زیر التواء مقدمات کی مالیت 1460 ارب روپے سے بڑھ کر 2235 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ ایف بی آر نے مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں زیر التواء کیسز کی جلد سماعت کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
سپریم کورٹ میں التواء کا شکار 3450 کیسز میں 105 ارب روپے کا ممکنہ ریونیو شامل ہے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 160 ارب روپے کے 780 کیسز زیر التواء ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں سب سے زیادہ 309 ارب روپے کے ٹیکس کیسز زیر التواء ہیں جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں 180 ارب روپے کے چار ہزار 670 کیسز زیر التواء ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ میں 8 ارب روپے کے 400 کیسز اور بلوچستان ہائیکورٹ میں بھی اربوں روپے مالیت کے سیکڑوں کیسز التواء کا شکار ہیں۔
ایپلٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں زیر التواء کیسز کی تعداد 71 ہزار 300سے زائد ہے جن میں دوہزار 230 ارب روپے سے زائد کی رقم پھنسی ہوئی ہے۔