سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی عدم بازیابی کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے کا حکم

عدالت نے عدم بازیابی پر پولیس حکام پر اظہار برہمی کیا

سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی : فوٹو : فائل

سندھ ہائیکورٹ نے طویل عرصے سے لاپتا افراد کی عدم بازیابی کی درخواستوں پر شہریوں کو بازیاب کرانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو طویل عرصے سے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، عدالت نے عدم بازیابی پر پولیس حکام پر اظہار برہمی کیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ 27 جے آئی ٹیز اجلاس کے باوجود گمشدہ افراد کا تعین تک نہیں کرسکے؟ یہ پتہ نہیں لگایا جاسکا یہ خود گیا ہے یا لاپتا کیا گیا ہے؟


تفتیشی افسر نے کہا کہ گمشدہ بلال کے والدہ کا ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری سے تنازعہ تھا۔ اسی دوران بلال لاپتا ہوا ہے۔ ایس ایچ او فضل چوہدری ریٹائرڈ ہوکر پنجاب چلا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ جے آئی ٹیز نے افضل چوہدری کو طلب کیا تھا، علالت کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے۔ عدالت نے جے آئی ٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے مارڈرن ڈیوائسز کا استعمال کیا جائے۔ عدالت نے احمد بخش، مہر علی اور دیگر کے بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کرنے کا حکم دے دیا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ ڈاکس کے علاقے سے لاپتا لڑکی کلیانہ ایدھی ہوم میں ہے۔ عدالت نے لڑکی کلیانہ کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔
Load Next Story