اسٹریٹ کرائمز میں اِضافہ ہورہا ہے صوبائی حکومت نظر نہیں آرہیامیرجماعت اسلامی کراچی
کراچی واحد شہر ہے جس میں صرف موبائل چھیننے پر گولی مار کر شہید کردیا جاتا ہے، منعم ظفر خان
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہو رہا ہے اور صوبائی حکومت نظر نہیں آ رہی۔
کراچی میں جماعت اسلامی کے رکن عبد الحلیم کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگومیں جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفرخان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے اپنے شہید بھائی کی نماز جنازہ ادا کی۔ المیہ یہ ہے کہ ہرروز ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کراچی کے شہری اپنے پیاروں کے جنازے اٹھاتے تھک گئے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کان پر جون تک نہیں رینگ رہی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی واحد شہر ہے جس میں صرف موبائل چھیننے پر گولی مار کر شہید کردیا جاتا ہے۔اسٹریٹ کرائمز و مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں مستقل اِضافہ ہورہا ہے لیکن ان ساری صورتحال میں صوبائی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔ بڑے بڑے دعوے اور وعدے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن عملا کچھ نہیں کیا جاتا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 8 ماہ میں 50 ہزار سے زائد ہزاروں کرائمز کی وارداتیں ہوئیں اور8 ماہ میں موبائل چھیننے کی وارداتوں میں 90 سے زائد شہری اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
امیرجماعت اسلامی کراچی نے مطالبہ کیا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتی کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ وزیر اعلی سندھ ، وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ چوروں اور ڈکیتوں کے خلاف کارروائی کریں اور انہیں گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائیں۔
کراچی میں جماعت اسلامی کے رکن عبد الحلیم کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگومیں جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفرخان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے اپنے شہید بھائی کی نماز جنازہ ادا کی۔ المیہ یہ ہے کہ ہرروز ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کراچی کے شہری اپنے پیاروں کے جنازے اٹھاتے تھک گئے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کان پر جون تک نہیں رینگ رہی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی واحد شہر ہے جس میں صرف موبائل چھیننے پر گولی مار کر شہید کردیا جاتا ہے۔اسٹریٹ کرائمز و مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں مستقل اِضافہ ہورہا ہے لیکن ان ساری صورتحال میں صوبائی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔ بڑے بڑے دعوے اور وعدے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن عملا کچھ نہیں کیا جاتا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 8 ماہ میں 50 ہزار سے زائد ہزاروں کرائمز کی وارداتیں ہوئیں اور8 ماہ میں موبائل چھیننے کی وارداتوں میں 90 سے زائد شہری اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
امیرجماعت اسلامی کراچی نے مطالبہ کیا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتی کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ وزیر اعلی سندھ ، وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ چوروں اور ڈکیتوں کے خلاف کارروائی کریں اور انہیں گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائیں۔