حکومت کےالیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے بجلی خود فراہم کرے سربراہ کےالیکٹرک

لوڈ شیڈنگ اس وقت ہوتی ہے جب کسی علاقے میں چوری زیادہ ہوتی ہے یا بل کی ادائیگی نہیں ہوتی، مونس علوی

سی ای او کے-الیکٹرک مونس علوی نے سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں شرکت کی—فوٹو: اسکرین گریب

کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹیو افسر (سی ای او) مونس علوی نے سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں جارحانہ مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا لائسنس منسوخ کردیں اور حکومت خود بجلی فراہم کرے۔

کراچی میں سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں حکومت اور اپوزیشن سے کمیٹی اراکین اور سی ای او کے-الیکٹرک مونس علوی نے شرکت کی۔

مونس علوی نے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے ساتھ ہی جارحانہ انداز اپنایا اور کہا کہ ہمارا لائسنس منسوخ کر دیں اور حکومت خود بجلی سپلائی کرے، لوڈ شیڈنگ ہم کرتے ہیں لیکن ریٹ ہم طے نہیں کرتے لہٰذا ہم سرینڈر کرتے ہیں۔

اس موقع پر کمیٹی اراکین مونس علی کے سامنے خاموش ہوگئے تاہم رکن سندھ اسمبلی شبیر قریشی نے سی ای او کے-الیکٹرک کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ لوگ لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں اور جواز بجلی چوری کا پیش کرتے ہیں، آپ کے پاس ادارے موجود ہیں بجلی چوری کو روکیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ بجلی چوری کا بوجھ بھی عوام پر ڈال دیتے ہیں، آپ کسی کو جوابدہ ہی نہیں ہوتے۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے کہا کہ آپ سے گزشتہ میٹنگ اچھے ماحول میں ہوئی تھی لیکن آپ نے سمجھ رکھا ہے کہ جماعت اسلامی آپ کی دشمن ہے جبکہ کے-الیکٹرک کے ساتھ گزشتہ میٹنگ میں جو باتیں طے ہوئی ان پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈملوٹی سے تین اضلاع کو پانی فراہم کیا جاتا ہے وہاں 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، ڈملوٹی پر آپ کو اور حکومتی ادارے کا مسئلہ ہے وہ آپ آپس میں طے کریں گے، اسی کے ساتھ ملیر کینٹ کا پمپ ہے، نہ وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے نہ کوئی اور مسئلہ ہوتا ہے، سویلین کی طرف جہاں سے پانی جاتا ہے وہاں سارے مسئلے ہیں۔


رکن پی پی پی سلیم بلوچ کا کہنا تھا کہ آپ لوگ ایسا کوئی نظام نہیں بنا سکے کہ بل ادا کرنے اور نہ ادا کرنے والے میں تفریق کی جاسکے، اگر ایک پی ایم ٹی پر سو میں سے چالیس لوگ بل نہیں بھرتے تو باقی 60 کو اس کی سزا کیوں دی جاتی ہے، میری تجویز ہے کہ واٹر پمپس کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے تاکہ پانی کی سپلائی معطل نہ ہو۔

خصوصی کمیٹی کی رکن سعدیہ جاوید نے کہا کہ مانتے ہیں کے-الیکٹرک کو کراچی والوں سے بہت شکایت ہے، آپ نے کہا کہ ہمارا ایک ادارہ ہے ہم کوئی عبدالستار ایدھی نہیں ہیں، آپ کے مسائل ہوں گے لیکن آپ بتائیں مسائل کا حل کیا ہے۔

سعدیہ جاوید نے کہا کہ ملیر کینٹ میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کیا ہے، ہم نہیں ڈرتے کسی سے جو پوچھا ہے وہ بتائیں۔

اراکین کے سوالات پر سی ای او کے-الیکٹرک مونس علوی نے کہا کہ ٹیرف مکینزم ہے اور نیپرا اس کی اجازت دیتا ہے، ایسا نہیں ہے چھپ کے سے دو روپے بڑھا دیں، وفاق کی رضامندی سے پیسے جمع کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک نے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی کوشش کی کہیں کامیابی ملی کہیں نہیں ملی، آپ کی اور ہماری مشترکہ کمیٹی بنا دیں، جہاں بجلی کی چوری نہیں ہو رہی وہاں لوڈ شیڈننگ نہیں ہو رہی۔

مونس علوی کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ اس وقت ہوتی ہے جب کسی علاقے میں چوری زیادہ ہوتی ہے یا بل کی ادائیگی نہیں ہوتی، ان تمام معاملات پر قومی اسمبلی میں بھی بات ہو چکی ہے۔

دوسری جانب کے الیکٹرک ترجمان نے کہا ہے کہ کمپنی لائسنس کے حوالے سے سی ای او کے-الیکٹرک سے منسوب ایک بیان کو حقائق سے ہٹ کر رپورٹ کیا گیا ہے۔ کے-الیکٹرک کی جانب سے لائسنس کی منسوخی کے حوالے سے بات نہیں کی گئی۔
Load Next Story