زمین کے گرد ایسا کیا تھا جو اب نہیں ہے

سائنس دانوں پر زمین پر موجود سیارچوں کے گڑھوں مطالعہ کرنے کے بعد ہوشربا انکشاف ہوا

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 46 کروڑ 60 لاکھ برس قبل زمین کے گرد بھی سیارہ زحل کی طرح گرد و غبار کادائرہ تھا۔

گرد و غبار کا یہ دائرہ جو لاکھوں برس تک زمین کے گِرد موجود رہا ممکنہ طور پر دنیا کے موسم کو ٹھنڈا کرنے کا سبب بنا ہو گا، یہاں تک کہ گزشتہ 50 کروڑ برسوں میں سب سے سرد دور میں بھی اس نے حصہ ڈالا ہوگا۔

سائنس دانوں کو یہ تازہ ترین معلومات دنیا بھر میں 21 گڑھوں کی جگہوں کا تجزیہ کرنے کے بعد حاصل ہوئی ہے۔ ان گڑھوں کے متعلق محققین کا ماننا ہے کہ یہ سب گڑھے 48 کروڑ 80 لاکھ سے 44 کروڑ 30 لاکھ برس قبل دور میں بڑے سیارچوں سے گرنے والے ٹکڑوں سے بنے ہیں۔

ارضیاتی تاریخ میں اس دور کو اورڈوویشین کہا جاتا ہے اس دوران زمین پر گرنے والے سیارچوں میں ڈرامائی اضافہ دیکھا گیا۔


آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے اینڈی ٹامکنز کی رہنمائی میں کام کرنے والی ٹیم نے کمپیوٹر ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ زمین کی ٹیکٹانک پلیٹس ماضی میں کیسے حرکت کی تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ 40 کروڑ سال سے زائد عرصہ قبل یہ گڑھے کہاں بنے تھے۔

محققین کو معلوم ہوا کہ تمام گڑھے ان برِاعظموں میں بنے تھے جو خطِ استوا سے 30 ڈگری کے زاویے پر تیر رہے تھے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ٹکڑے زمین کے قریب سے گزرتے ایک بڑے سیارچے سے ٹوٹ کر گرے تھے۔

اینڈی ٹامکنز نے بتایا کہ عام طور پر زمین پر ٹکرانے والے سیارچے کسی بھی حصے میں ٹکرا سکتے ہیں، جس طرح چاند، مریخ اور عطارد پر گڑھے دکھتے ہیں۔ لہٰذا زمین پر موجود اس دور کے تمام 21 گڑھے ایک دوسرے سے تعلق نہ رکھتے تو ان کا خطِ استوا کے قریب بننا ناممکن تھا۔

سائنس دانوں نے بتایا کہ گڑھوں کی جگہوں کی کڑی خطِ استوا کے اطراف میں ہے جو اس بات سے مطابقت رکھتی ہے کہ ملبے کا ایک دائرہ زمین کے گرد تھا۔
Load Next Story