فضائی آلودگی بڑھتے درجہ حرارت کا فالج میں اضافے سے تعلق کا انکشاف
فالج کے سبب ہر سال تقریبا 1 کروڑ 20 لاکھ افراد متاثر ہوتے ہیں، جس سے 70 لاکھ سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے دنیا بھر میں فالج کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دی لانسیٹ نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں دنیا بھر میں فالج سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اس اضافے میں فضائی آلودگی، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور طرز زندگی کے عوامل نے کردار ادا کیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق فالج کے سبب ہر سال تقریبا 1 کروڑ 20 لاکھ افراد متاثر ہوتے ہیں، جس سے 70 لاکھ سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں۔
1990 سے 2021 تک فالج کے نئے کیسز میں 70 فی صد اضافہ دیکھا گیا جبکہ اموات میں 44 فی صد اضافہ ہوا۔ فالج کی وجہ سے ہونے والی معذوری میں بھی 32 فی صد اضافہ ہوا۔
گلوبل برڈن آف ڈیزیز پروجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر جمعرات کو شائع ہونے والی اس تحقیق کے سربراہ مصنف پروفیسر ویلری فین نے کہا کہ بڑے پیمانے پر روک تھام کے باوجود، فالج عالمی سطح پر صحت کا بڑھتا ہوا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فالج کے اثرات سے مرنے یا جینے والے افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ روک تھام کی حکمت عملی کافی نہیں ہےْ
اس تحقیق میں خطرے کے 23 عوامل کی نشاندہی کی گئی جو عالمی سطح پر فالج کے 84 فی صد کیسز کے ذمہ دار ہیں۔ فضائی آلودگی، تمباکو نوشی، جسم کا زیادہ وزن اور ہائی بلڈ پریشر اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔