پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی تفصیلات سامنے آگئیں

  اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور کیے گئے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سیکشن دو میں ایک ذیلی شق شامل کی گئی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ ایک سینئر ترین جج اور ایک چیف جسٹس پاکستان کا نامزد کردہ جج شامل ہوگا

یہ پڑھیں : وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کرلیا

آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن تین میں ترمیم کی گئی ہے، سیکشن تین کی ذیلی شق دو کے تحت اور آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت معاملہ پر سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی۔

آرڈیننس میں سیکشن سات اے اور سات بی کو شامل کیا گیا ہے، سیکشن سات اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہوں گے انھیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بنچ اپنی ٹرن کے برخلاف کیس سنے گا تو اسے اس کی وجوہات دینا ہوں گی۔

اسی طرح سیکشن سات بی کے تحت ہر عدالتی کیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، یہ ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ عوام کیلئے دستیاب ہوگی، عدالتی کارروائی کا ٹرانسکرپٹ استعمال کرنے کیلئے پچاس روپے  فی صفحہ کورٹ فیس کے ساتھ حاصل کرکے استعمال کیا جاسکے گا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ہر کیس، اپیل یا وہ معاملہ سپریم کورٹ میں سنے گی یا نمٹائے گی جس کیلئے تین رکنی کمیٹی ہوگی،  کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ سینئر ترین جج شامل ہونگے، تین رکنی کمیٹی کے تیسرے ممبر کی نامزدگی چیف جسٹس پاکستان ٹائم ٹو ٹائم کریں گے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس سیشن میں نہیں ہیں، صدر مملکت مطمئن ہیں کہ ایسے حالات ہیں جن کے سبب آرڈیننس لایا جائے،  صدر مملکت نے آرڈیننس آرٹیکل)(1) 89 کے تحت جاری کیا۔

وزارت قانون نے پرنٹنگ کارپوریشن کو خط لکھ دیا کہ آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن ایکسٹرا آڈنری گزٹ پارٹ ون میں آج ہی شائع کیا جائے، گزٹ نوٹیفکیشن شائع کرکے 450 کاپیاں وزارت قانون کو فراہم کی جائیں۔