امریکی خاتون اینکر براہ راست نشریات کے دوران غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر پھٹ پڑیں
امریکا سے نشر ہونے والے ٹی وی چینل کی خاتون اینکر غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر پھٹ پڑیں اور براہ راست نشریات کے دوران امریکا اور امریکی میڈیا کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔
امریکی اور مغربی میڈیا غزہ پر اسرائیل کے جارحانہ فضائی حملوں میں فلسطینیوں کی شہادتوں اور تباہ کاریوں کی مسلسل پردہ پوشی کر رہا ہے جبکہ اسرائیلی سفاکیت کو جائز ثابت کرنے کے لئے تصویر کا ایک رخ دکھایا جارہا ہے اور میڈیا پر دکھائی دینے والی کوریج دیکھ کر مغربی میڈیا کی پیشہ وارانہ بددیانتی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن واشنگٹن سے نشر ہونے والے رشیا ٹوڈے چینل کی خاتون اینکر مارٹن غزہ میں کی جانے والی اسرائیلی حارحیت پر غلط بیانی سے کام نہ لے سکیں اور براہ راست نشریات کے دوران امریکا، اسرائیل اور امریکی میڈیا پر برس پڑیں اور انہوں نے امریکا کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی مسلسل حمایت کی آن ایئر مخالفت کی اور اس دوران وہ بالکل بھی نہ گھبرائیں اور نہ ہی انہیں ملازمت جانے کا کوئی خوف تھا۔
خاتون اینکر نے لائیو خبریں پڑھتے ہوئے کہا کہ مجھے فلسطینی دوستوں سے محبت ہے کیونکہ اسرائیل جب کبھی غزہ میں بے گناہوں کے خلاف جارحانہ حملے کرتا ہے تو اس میں ہر بار معصوم شہری اپنے خاندانوں اور دوستوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ مارٹن کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں کے پاس 2 ہی آپشنز ہیں یا تو وہ ہتھیار پھینک دیں یا مزاحمت جاری رکھیں اور حالیہ کارروائی سے لگتا ہے کہ مزاحمت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ امریکی میڈیا کی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی متعصبانہ کوریج کا یہ عالم ہے کہ ایک مقبول امریکی چینل " اے بی سی نیوز " نے اپنی 9 جولائی کی نشریات میں جنگی طیاروں کی بمباری سے بے گھر ہونے والے فلسطینی خاندان کو اسرائیلی بنا دیا اور پھر سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد اسے اس فاش غلطی پر قوم سے معذرت بھی کرنا پڑی۔