لاہور جلسے کا وقت ختم وزیراعلی کے پی قافلہ لے کر پنڈال میں پہنچ گئے
پی ٹی آئی کے لاہور جلسے کے لیے علی گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ روانہ ہوا تاہم رکاوٹوں کے سبب قافلہ جلسہ گاہ تک نہیں پہنچ سکا اور جلسے کا وقت ختم ہوگیا تاہم وزیراعلیٰ وقت ختم ہونے کے باوجود قافلہ لے کر جلسہ گاہ پہنچ گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے لاہور جلسے میں شرکت کے لیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا خصوصی کنٹینر تیار کرکے پشاور موٹر وے ٹول پلازہ پہنچایا گیا۔ اسی طرح دیگر پارٹی قائدین کے لیے مزید 2 کنٹینرز موٹر وے ٹول پلازہ پہنچائے گئے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قافلہ تقریباً گیارہ بجے پشاور سے صوابی کے لیے روانہ ہوا، جس میں جنوبی اضلاع اور پشاور سٹی کے قائدین و کارکن شامل ہوئے۔ صوابی سے وزیراعلیٰ علی امین کی قیادت میں خیبرپختونخوا کے قافلے لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔ کنٹینرز میں پارٹی ترانوں کے لیے ڈی جے میوزک کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور جلسے میں شرکت کے لیے کارکنوں کےلیے صوابی انٹرچینج پر استقبالیہ کیمپ لگایا گیا، جہاں صوبے سے آنے والے قافلے جمع ہوئے۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی جلسے کےلیے خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کا بےدریغ استعمال کیا گیا۔ مختلف اضلاع سے سرکاری مشینری استقبالیہ کیمپ پہنچائی گئی جب کہ کرینیں، ایمبولینسیں، فائر بریگیڈ اور دیگر گاڑیاں بھی پہنچائی گئیں۔
تحریک انصاف کے ڈنڈا بردار کارکن تیار
دوسری جانب لاہور جلسے میں شرکت کے لیے تحریک انصاف کے ڈنڈا بردار کارکن بھی تیار ہوئے، جنہوں نے جلسے کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈنڈے اٹھا رکھے ہیں۔ ڈنڈے اٹھائے کارکنوں کی تصاویر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کی ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی فضل الٰہی نے کہا ہے کہ ہم ہر حال میں آج تخت لاہور پہنچ کر رہیں گے۔ کوئی ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔ دلہا لاہور آ رہا ہے، سب تیار رہیں۔
علاوہ ازیں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لاہور میں کل سے پولیس گردی کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے بہانے ڈھونڈے جارہے ہیں۔ کل رات کارنر میٹنگ کے انعقاد پر 20 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ راج کماری مریم نواز اپنے اوچھے ہتھکنڈوں کی خود ذمے دار ہوگی۔ جعلی حکومت فسطائیت سے باز آ جائے اور ہمیں جمہوری حق سے محروم نہ کرے۔ پی ٹی آئی پُرامن جلسے کی خواہاں ہے جعلی حکومت بھی ماحول پُرامن بنائے۔ ایس او پیز پر جعلی حکومت خود بھی عمل درآمد یقینی بنائے۔ پکڑ دھکڑ کے بہانے نہ بنائیں، پی ٹی آئی ڈرنے والی جماعت نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی وقت ختم ہونے کے بعد جلسہ گاہ پہنچ گئے
لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسے کا وقت ختم ہوگیا اور قائدین بھی اسٹیج سے اتر گئے، رکاوٹوں کے سبب وزیراعلیٰ کو جلسہ گاہ پہنچنے میں تاخیر ہوگئی تاہم وہ پھر بھی جلسہ گاہ پہنچ گئے۔
لاہور جلسے کی اجازت دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک تھی، لاہور کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس تعینات رہی، لاہور آنے والے متعدد راستے بند رکھے گئے جگہ جگہ رکاوٹیں لگادی گئیں۔
فیروز والا کے مقام پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا رکاوٹیں دیکھ کر مشتعل ہوئے اور انہوں نے اپنی گاڑی سے اتر کر اسلحے سے ٹرک کے شیشے توڑے اور پھر گاڑیوں کو پیچھے کر کے قافلے کا راستہ بنایا۔
انتظامیہ نے فیروز والہ کے قریب سڑک کو کنٹرینر لگا کر بند کیا ہوا تھا۔ وزیراعلیٰ کے ہمراہ آنے والے قافلے نے ٹرکوں کو راستے سے ہٹانے میں مدد کی جس کے بعد قافلہ موٹروے کی طرف روانہ ہوگیا۔
کاہنہ سے جلسہ گاہ جانے والے راستے پر کنٹینر لگادیا گیا
پولیس نے کاہنہ سے جلسہ گاہ جانے والے راستے پر کنٹینر لگا کر بند کر دیا اور کسی کار اور موٹرسائیکل کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جس کے باعث کارکنوں کی بڑی تعداد واپس روانہ ہوگئی۔ کاہنہ کاچھا کی جانب سے جلسہ گاہ کی طرف والا راستہ بند نہیں کیا گیا تاہم کاچھا روڈ پر ٹریفک کا شدید دباؤ بڑھ گیا۔
بابو صابو انٹر چینج ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند
بابو صابو انٹر چینج ہر طرح کے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا، سگیاں پل، شاہدرہ اور ٹھوکر نیاز بیگ بھی ہر طرح کے ٹریفک کے لیے بند رہے،لاہور میں داخل ہونے والے اور باہر جانے والے مسافر ذلیل و خوار ہو گئے، ایمبولینس بھی راستے میں پھنس گئی کسی بھی ایمبولینس کو لاہور میں داخلے کی اجازت نہیں ملی، شہری شدید پریشانی کے عالم میں حکومت کو کھوسنے لگے۔
فیروز والا کالاشاہ کاکو موٹروے انٹرچینج بند
فیروزوالا کالاشاہ کاکو موٹروے انٹرچینج بند دیکھ کر پی ٹی آئی کارکنان مشتعل ہوگئے اور انہوں ںے پولیس پر دھاوا بول دیا، متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے۔ کارکنوں نے دونوں طرف سے راستوں کو بند کرکے نعرے بازی کی۔