- آئینی پیکیج، پیپلز پارٹی کی ق لیگ اوراے این پی سے مشاورت
- شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس، سیکیورٹی لائحہ عمل کی منظوری
- گورنر اسٹیٹ بینک کا محفوظ بینکنگ کے تسلسل پر اظہار تحفظات
- وفاق اور صوبوں میں کرپشن کیخلاف تعاون کے معاہدے پر دستخط
- ایران کے اسرائیل پرحملے، تیل کی عالمی قیمتیں بڑھ گئیں
- آئینی ترامیم سے زیادہ بڑا چیلنج شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس ہے، محمدعلی درانی
- نواز شریف کے دل کا حال میں اور آپ نہیں جانتے، محمد زبیر
- بجلی سستی کریں ورنہ تحریک برپا ہو گی، حافظ نعیم
- سالانہ گوشوارے جمع نہ کرانے پر18ارکان اسمبلی کی رکنیت معطل
- ایف بی آر تنظیم نو،ممبرزآئی ٹی و ڈیجیٹل اقدامات کے عہدے ضم
- حکومت کا کمرشل بینک سے مہنگا قرض نہ لینے کا فیصلہ
- ڈاکٹر ذاکر نائیک گورنر ہاؤس کراچی میں آج لیکچر دیں گے
- حماس نے تل ابیب میں 7 صیہونیوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی
- کراچی: ٹریفک حادثے میں راہگیر جاں بحق
- آئی سی سی: سری لنکن اسپنر پر ایک سال کی پابندی عائد
- سی آئی اے کی چین، ایران، شمالی کوریا میں مخبروں کی آن لائن بھرتی کی مہم شروع
- سری لنکا سے شکست پر ٹم ساؤتھی نیوزی لینڈ کی ٹیسٹ کپتانی سے مستعفی
- وفاقی جامعہ اردو، اساتذہ و ملازمین کے احتجاج کا دائرہ وسیع
- ڈیرہ مراد جمالی جیل کے قریب قیدیوں کی وین پر فائرنگ سے 1 جاں بحق، 5 زخمی
- بابراعظم کے کپتانی چھوڑنے پر اے بی ڈویلیئرز کا ردعمل سامنے آگیا
پاکستان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں، منیر اکرم
اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی غلطیاں اپنی جگہ لیکن افغانستان کے داخلی و خارجی مسائل مشترکہ حکمت عملی اور متفقہ اقدامات سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔
جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وائس آف امریکا کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں، افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کے عوام کو نہیں ملنی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ طالبان حکومت کے ساتھ جہاں ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے، ہم اپنی سلامتی کے لیے لے رہے اور جہاں سفارت کاری کی ضرورت ہے وہاں ہم سفارتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں پاکستان کی ترجیحات پر انھوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح معاشی و سماجی ترقی، دوسری کشمیر، فلسطین اور افغانستان کی صورتحال ہے۔
منیر اکرم نے مزید کہا کہ ہمارے تعلقات افغان عوام کے ساتھ ہیں جو لامحدود ہیں اور ہم اپنا جفرافیہ تبدیل نہیں کر سکتے ہیں اور ہمیں ہمسایوں کے ساتھ بات چیت اور روابط رکھنے ہی ہیں۔
مستقل مندوب نے واضح کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے خطاب میں ان امور کو اجاگر کریں گے۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں کابل پر طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان دنیا پر طالبان حکومت سے روابط رکھنے کی پالیسی پر زور دے رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔