پاکستان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں منیر اکرم
افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کے عوام کو نہیں ملنی چاہیے، اقوام متحدہ میں مستقل مندوب
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی غلطیاں اپنی جگہ لیکن افغانستان کے داخلی و خارجی مسائل مشترکہ حکمت عملی اور متفقہ اقدامات سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔
جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وائس آف امریکا کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں، افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کے عوام کو نہیں ملنی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ طالبان حکومت کے ساتھ جہاں ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے، ہم اپنی سلامتی کے لیے لے رہے اور جہاں سفارت کاری کی ضرورت ہے وہاں ہم سفارتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں پاکستان کی ترجیحات پر انھوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح معاشی و سماجی ترقی، دوسری کشمیر، فلسطین اور افغانستان کی صورتحال ہے۔
منیر اکرم نے مزید کہا کہ ہمارے تعلقات افغان عوام کے ساتھ ہیں جو لامحدود ہیں اور ہم اپنا جفرافیہ تبدیل نہیں کر سکتے ہیں اور ہمیں ہمسایوں کے ساتھ بات چیت اور روابط رکھنے ہی ہیں۔
مستقل مندوب نے واضح کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے خطاب میں ان امور کو اجاگر کریں گے۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں کابل پر طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان دنیا پر طالبان حکومت سے روابط رکھنے کی پالیسی پر زور دے رہا ہے۔
جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وائس آف امریکا کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں، افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کے عوام کو نہیں ملنی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ طالبان حکومت کے ساتھ جہاں ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے، ہم اپنی سلامتی کے لیے لے رہے اور جہاں سفارت کاری کی ضرورت ہے وہاں ہم سفارتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں پاکستان کی ترجیحات پر انھوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح معاشی و سماجی ترقی، دوسری کشمیر، فلسطین اور افغانستان کی صورتحال ہے۔
منیر اکرم نے مزید کہا کہ ہمارے تعلقات افغان عوام کے ساتھ ہیں جو لامحدود ہیں اور ہم اپنا جفرافیہ تبدیل نہیں کر سکتے ہیں اور ہمیں ہمسایوں کے ساتھ بات چیت اور روابط رکھنے ہی ہیں۔
مستقل مندوب نے واضح کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے خطاب میں ان امور کو اجاگر کریں گے۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں کابل پر طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان دنیا پر طالبان حکومت سے روابط رکھنے کی پالیسی پر زور دے رہا ہے۔