ریڈ بال سیریز کی وائٹ بال سے تیاری درست نہیں
پاکستانی کھلاڑیوں کی بھی مجبوری ہے کہ انھیں اب چیمپئنز کپ سے ہی ٹیسٹ سیریز کی تیاریاں کرنا ہوں گی
طویل انتظار کے بعد آخرکار پاکستان کی انگلینڈ کیخلاف ہوم سیریز کا نیا شیڈول جاری کر دیا گیا، نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تعمیراتی کام کی وجہ سے اب دوسرا ٹیسٹ بھی ملتان میں ہوگا، باقی شیڈول کو برقرار رکھا گیا ہے، یوں ملتان کے شائقین 2 ٹیسٹ میچز سے لطف اندوز ہو سکیں گے، تیسرا ٹیسٹ راولپنڈی میں ہوگا۔
قومی کرکٹرز ان دنوں فیصل آباد میں ون ڈے چیمپئنز کپ میں مصروف ہیں، اس ٹورنامنٹ کے انعقاد کا یہ مناسب وقت نہیں ہے، پاکستانی ٹیم کو آئندہ ماہ انگلینڈ کیخلاف ریڈ بال ہوم سیریز کھیلنا ہے،اس سے ایک ہفتے پہلے تک وائٹ بال ٹورنامنٹ جاری رہنا درست نہیں لگتا، جو چیمپئنز کپ کھیل رہے ہیں انہی میں سے پلیئرز انگلینڈ کیخلاف سیریز میں بھی حصہ لیں گے، ان کا انداز ون ڈے کے حساب سے سیٹ ہو چکا ہو گا، اتنی جلدی ان کیلئے ون ڈے سے ٹیسٹ کے موڈ میں آنا آسان نہ ہوگا، چیمپئنز کپ کسی اور وقت میں کرانا مناسب رہتا۔
انگلینڈ کی ٹیم تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلنے کیلئے مکمل تیاری کے ساتھ آ رہی ہے،مقابلہ بہت سخت ہوگا، پاکستانی کھلاڑیوں کی بھی مجبوری ہے کہ انھیں اب چیمپئنز کپ سے ہی ٹیسٹ سیریز کی تیاریاں کرنا ہوں گی، انھیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسی کارکردگی پیش کرنی چاہیے کہ سلیکٹرز موقع دینے پر مجبور ہو جائیں۔
انگلینڈ کی ٹیم 2 برس قبل ہمیں ہوم گراؤنڈز پروائٹ واش کر کے گئی تھی، حال ہی میں پاکستان کو بنگلہ دیش کیخلاف دونوں میچز میں بھی ہزیمت اٹھانا پڑی، اب انگلینڈ جیسے مضبوط حریف سے تین ٹیسٹ میچز کھیلنا ہیں، شائقین کو خدشہ یہی ہے کہ اگر مناسب تیاری نہ کی تو کہیں خدانخواستہ ایک بار پھر منفی نتائج کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے۔
سیریز سے قبل خوش آئند بات یہ نظر آئی کہ بابر اعظم دوبارہ سے رنز بنانے لگے ہیں، وہ ہمارے اہم ترین بیٹر ہیں، بدقسمتی سے گذشتہ کچھ عرصے سے انٹرنیشنل کرکٹ میں اچھا پرفارم نہیں کر پا رہے، چیمپئنز کپ میں ہم وطن بولرز کیخلاف بڑی اننگز کھیل کر انھیں اعتماد کی بحالی کا موقع ملا ہے، انگلینڈ کیخلاف مثبت نتائج کیلئے ہمیں ان فارم بابر اعظم کی بڑی ضرورت پڑے گی، 2 برس قبل بابر کی زیر قیادت انگلینڈ سے سیریز میں پاکستان کو تینوں میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، اب وہ کپتان نہیں رہے لیکن بطور عام کھلاڑی زبردست پرفارم کر کے ان شکستوں کا حساب برابر کر سکتے ہیں۔
گذشتہ سیریز میں انگلینڈ کیخلاف انھوں نے ایک سنچری اور تین ففٹیز کی مدد سے 500 سے زائد رنز بنائے تھے، اب اس کارکردگی کو دہرانے کا اچھا موقع ہے، کپتان شان مسعود چیمپئنز کپ میں اب تک کھل کر صلاحیتوں کے جوہر نہیں دکھا پائے لیکن وہ بے حد باصلاحیت کرکٹر ہیں، یقینی طور پر بقیہ میچز میں اچھا پرفارم کرتے دکھائی دیں گے، مسلسل شکستوں کی وجہ سے شان بھی دباؤ کا شکار ہیں، اگلی سیریز میں اب 2 ہفتے ہی باقی ہیں، اتنے کم وقت میں شاید ہی پی سی بی کپتان کو تبدیل کرے۔
توقع یہی ہے کہ شان مسعود کو اپنی قائدانہ صلاحیتیں ثابت کرنے کیلئے مزید ایک سیریز مل جائے گی، البتہ ان کے پاس اب وقت کم ہے، مسلسل دونوں سیریز میں وائٹ واش اور پانچوں ٹیسٹ ہارنے سے سوال تو اٹھنے لگے ہیں، پاکستان کپ میں کامران غلام نے اب تک 2 سنچریاں بنائی ہیں، وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کر کے اپنی صلاحیتوں کو نکھار چکے اور انٹرنیشنل سطح پر بھی موقع پانے کے حقدار ہیں، بولنگ میں پاکستان ٹیم کے مسائل برقرار نظر آتے ہیں، ٹیسٹ میچ جیتنے کیلئے 20 وکٹیں لینا ہوں گی لیکن ہمارے بولرز ابھی زیادہ اچھی فارم میں دکھائی نہیں دے رہے۔
انگلینڈ کا بیزبال انداز ویسے بھی بولرز پر جارحانہ کھیل سے حاوی ہونے کا ہے، گذشتہ سیریز میں ہم نے دیکھا تھا کہ کس طرح راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے ہی دن انگلینڈ نے 506 رنز بنا لیے تھے، پاکستانی پیسرز اور اسپنرز دونوں کا اس سیریز میں امتحان ہوگا، پی سی بی کیلئے بھی بڑی مشکل یہی ہے کہ پچز کیسی بنائی جائیں، فاسٹ پچز بنائیں تو اپنے بیٹرز جدوجہد کریں گے، اعلیٰ معیار کے اسپنرز موجود نہیں تو اسپن پچ بنانے کا فائدہ نہیں ہوگا، انگلینڈ کی بیٹنگ بہت مضبوط ہے، ڈیڈ پچز پر رنز کے انبار لگ جائیں گے، خیر ہمیں مثبت امید رکھنی چاہیے، گوکہ بنگلہ دیش کیخلاف بدترین ناکامی سے کھلاڑیوں کے مورال پر منفی اثر پڑا لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ وہ انگلینڈ کیخلاف اچھا پرفارم نہیں کر سکیں گے، اس سیریز کی صورت میں انھیں بڑا چیلنج درپیش ہے، چیمپئنز ٹرافی قریب ہے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ مزید شائقین کرکٹ سے دور نہ ہوں تو ٹیم کو فتوحات حاصل کرنا ہوں گی، اسی صورت اہم ایونٹ کے دوران بھی لوگ اسٹیڈیم میچز دیکھنے آئیں گے، کھلاڑیوں کو انگلینڈ کیخلاف سیریز جیتنے کیلئے جان لڑا دینی چاہیے۔n
قومی کرکٹرز ان دنوں فیصل آباد میں ون ڈے چیمپئنز کپ میں مصروف ہیں، اس ٹورنامنٹ کے انعقاد کا یہ مناسب وقت نہیں ہے، پاکستانی ٹیم کو آئندہ ماہ انگلینڈ کیخلاف ریڈ بال ہوم سیریز کھیلنا ہے،اس سے ایک ہفتے پہلے تک وائٹ بال ٹورنامنٹ جاری رہنا درست نہیں لگتا، جو چیمپئنز کپ کھیل رہے ہیں انہی میں سے پلیئرز انگلینڈ کیخلاف سیریز میں بھی حصہ لیں گے، ان کا انداز ون ڈے کے حساب سے سیٹ ہو چکا ہو گا، اتنی جلدی ان کیلئے ون ڈے سے ٹیسٹ کے موڈ میں آنا آسان نہ ہوگا، چیمپئنز کپ کسی اور وقت میں کرانا مناسب رہتا۔
انگلینڈ کی ٹیم تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلنے کیلئے مکمل تیاری کے ساتھ آ رہی ہے،مقابلہ بہت سخت ہوگا، پاکستانی کھلاڑیوں کی بھی مجبوری ہے کہ انھیں اب چیمپئنز کپ سے ہی ٹیسٹ سیریز کی تیاریاں کرنا ہوں گی، انھیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسی کارکردگی پیش کرنی چاہیے کہ سلیکٹرز موقع دینے پر مجبور ہو جائیں۔
انگلینڈ کی ٹیم 2 برس قبل ہمیں ہوم گراؤنڈز پروائٹ واش کر کے گئی تھی، حال ہی میں پاکستان کو بنگلہ دیش کیخلاف دونوں میچز میں بھی ہزیمت اٹھانا پڑی، اب انگلینڈ جیسے مضبوط حریف سے تین ٹیسٹ میچز کھیلنا ہیں، شائقین کو خدشہ یہی ہے کہ اگر مناسب تیاری نہ کی تو کہیں خدانخواستہ ایک بار پھر منفی نتائج کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے۔
سیریز سے قبل خوش آئند بات یہ نظر آئی کہ بابر اعظم دوبارہ سے رنز بنانے لگے ہیں، وہ ہمارے اہم ترین بیٹر ہیں، بدقسمتی سے گذشتہ کچھ عرصے سے انٹرنیشنل کرکٹ میں اچھا پرفارم نہیں کر پا رہے، چیمپئنز کپ میں ہم وطن بولرز کیخلاف بڑی اننگز کھیل کر انھیں اعتماد کی بحالی کا موقع ملا ہے، انگلینڈ کیخلاف مثبت نتائج کیلئے ہمیں ان فارم بابر اعظم کی بڑی ضرورت پڑے گی، 2 برس قبل بابر کی زیر قیادت انگلینڈ سے سیریز میں پاکستان کو تینوں میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، اب وہ کپتان نہیں رہے لیکن بطور عام کھلاڑی زبردست پرفارم کر کے ان شکستوں کا حساب برابر کر سکتے ہیں۔
گذشتہ سیریز میں انگلینڈ کیخلاف انھوں نے ایک سنچری اور تین ففٹیز کی مدد سے 500 سے زائد رنز بنائے تھے، اب اس کارکردگی کو دہرانے کا اچھا موقع ہے، کپتان شان مسعود چیمپئنز کپ میں اب تک کھل کر صلاحیتوں کے جوہر نہیں دکھا پائے لیکن وہ بے حد باصلاحیت کرکٹر ہیں، یقینی طور پر بقیہ میچز میں اچھا پرفارم کرتے دکھائی دیں گے، مسلسل شکستوں کی وجہ سے شان بھی دباؤ کا شکار ہیں، اگلی سیریز میں اب 2 ہفتے ہی باقی ہیں، اتنے کم وقت میں شاید ہی پی سی بی کپتان کو تبدیل کرے۔
توقع یہی ہے کہ شان مسعود کو اپنی قائدانہ صلاحیتیں ثابت کرنے کیلئے مزید ایک سیریز مل جائے گی، البتہ ان کے پاس اب وقت کم ہے، مسلسل دونوں سیریز میں وائٹ واش اور پانچوں ٹیسٹ ہارنے سے سوال تو اٹھنے لگے ہیں، پاکستان کپ میں کامران غلام نے اب تک 2 سنچریاں بنائی ہیں، وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کر کے اپنی صلاحیتوں کو نکھار چکے اور انٹرنیشنل سطح پر بھی موقع پانے کے حقدار ہیں، بولنگ میں پاکستان ٹیم کے مسائل برقرار نظر آتے ہیں، ٹیسٹ میچ جیتنے کیلئے 20 وکٹیں لینا ہوں گی لیکن ہمارے بولرز ابھی زیادہ اچھی فارم میں دکھائی نہیں دے رہے۔
انگلینڈ کا بیزبال انداز ویسے بھی بولرز پر جارحانہ کھیل سے حاوی ہونے کا ہے، گذشتہ سیریز میں ہم نے دیکھا تھا کہ کس طرح راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے ہی دن انگلینڈ نے 506 رنز بنا لیے تھے، پاکستانی پیسرز اور اسپنرز دونوں کا اس سیریز میں امتحان ہوگا، پی سی بی کیلئے بھی بڑی مشکل یہی ہے کہ پچز کیسی بنائی جائیں، فاسٹ پچز بنائیں تو اپنے بیٹرز جدوجہد کریں گے، اعلیٰ معیار کے اسپنرز موجود نہیں تو اسپن پچ بنانے کا فائدہ نہیں ہوگا، انگلینڈ کی بیٹنگ بہت مضبوط ہے، ڈیڈ پچز پر رنز کے انبار لگ جائیں گے، خیر ہمیں مثبت امید رکھنی چاہیے، گوکہ بنگلہ دیش کیخلاف بدترین ناکامی سے کھلاڑیوں کے مورال پر منفی اثر پڑا لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ وہ انگلینڈ کیخلاف اچھا پرفارم نہیں کر سکیں گے، اس سیریز کی صورت میں انھیں بڑا چیلنج درپیش ہے، چیمپئنز ٹرافی قریب ہے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ مزید شائقین کرکٹ سے دور نہ ہوں تو ٹیم کو فتوحات حاصل کرنا ہوں گی، اسی صورت اہم ایونٹ کے دوران بھی لوگ اسٹیڈیم میچز دیکھنے آئیں گے، کھلاڑیوں کو انگلینڈ کیخلاف سیریز جیتنے کیلئے جان لڑا دینی چاہیے۔n