پاک انگلینڈ ٹیسٹ سیریز انٹرنیشنل میڈیا رائٹس فروخت نہ ہوسکے
یاد رہے کہ روایتی طور پر اسکائی اسپورٹس پاکستانی رائٹس خریدتا ہے البتہ اس بار دلچسپی نہیں دکھائی
پاک انگلینڈ ٹیسٹ سیریز کے تاحال انٹرنیشنل میڈیا رائٹس فروخت نہ ہو سکے، پہلا ٹیسٹ اب 2 ہفتے ہی دور ہے، مناسب ڈیل نہ ملنے سے پی سی بی کو کئی کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے جمعے کو انگلینڈ سے ہوم ٹیسٹ سیریز کے نظرثانی شدہ شیڈول کا اعلان کیا ہے، پہلا ٹیسٹ 7 اکتوبر سے ملتان میں شروع ہوگا البتہ لیکن 2 ہفتے پہلے تک انٹرنیشنل رائٹس فروخت ہی نہیں ہو سکے ہیں، اس سے نہ صرف برطانوی شائقین میچز دیکھنے سے محروم رہ سکتے ہیں بلکہ پی سی بی کو بھی کروڑوں کا نقصان ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاک انگلینڈ سیریز؛ نظرثانی شدہ شیڈول کا اعلان ہوگیا
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اتنی جلدی اب کوئی اچھی ڈیل ملنا انتہائی مشکل ہے، بلیک آؤٹ سے بچنے کیلیے برطانیہ میں پی سی بی کو انتہائی کم رقم پر بھی رائٹس فروخت کرنا پڑ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ بورڈ نے ابتدائی طور پر 3 سالہ انٹرنیشنل میڈیا رائٹس کیلیے تقریبا 21 ملین ڈالر کی غیر منتطقی ریزرو پرائس مختص کی تھی کوئی اس کے قریب بھی نہ پہنچ سکا، غیرملکی کمپنی اسپورٹس فائیو نے سب سے بڑی 7.8 ملین ڈالر کی بڈ دی جبکہ 2 پاکستانی کمپنیز کی مشترکہ بڈ تقریبا 4.1 اور ولو کی 2.25 ملین رہی۔
مزید پڑھیں: ریڈ بال سیریز کی وائٹ بال سے تیاری درست نہیں
پی سی بی نے ریزرو پرائس تک کسی کے نہ پہنچنے پر سب کی بڈز مسترد کر دیں، پھر صرف نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز اور ویسٹ انڈیز سے ویمنز سیریز کیلیے دوبارہ ٹینڈرنگ ہوئی، اس میں دونوں پاکستانی کمپنیز مشترکہ بڈ 99 ہزار ڈالر کے ساتھ فاتح رہیں۔
سابق آئی سی سی آفیشل کیمبل جیمیسن بھی بڈنگ میں شامل رہے لیکن ان کی موجودگی سے پی سی بی کو کوئی فائدہ نہ ہوا،بورڈ نے دوبارہ-26 2024 کی 3 سالہ مدت کیلیے انٹرنیشنل میڈیا رائٹس فروخت کرنے کی کوشش کی مگر مسترد شدہ ابتدائی سابقہ بڈ سے 50 فیصد کم رقم آفر ہوئی جس پر پراسس پھر روک دیا گیا۔
یاد رہے کہ روایتی طور پر اسکائی اسپورٹس پاکستانی رائٹس خریدتا ہے البتہ اس بار دلچسپی نہیں دکھائی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے جمعے کو انگلینڈ سے ہوم ٹیسٹ سیریز کے نظرثانی شدہ شیڈول کا اعلان کیا ہے، پہلا ٹیسٹ 7 اکتوبر سے ملتان میں شروع ہوگا البتہ لیکن 2 ہفتے پہلے تک انٹرنیشنل رائٹس فروخت ہی نہیں ہو سکے ہیں، اس سے نہ صرف برطانوی شائقین میچز دیکھنے سے محروم رہ سکتے ہیں بلکہ پی سی بی کو بھی کروڑوں کا نقصان ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاک انگلینڈ سیریز؛ نظرثانی شدہ شیڈول کا اعلان ہوگیا
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اتنی جلدی اب کوئی اچھی ڈیل ملنا انتہائی مشکل ہے، بلیک آؤٹ سے بچنے کیلیے برطانیہ میں پی سی بی کو انتہائی کم رقم پر بھی رائٹس فروخت کرنا پڑ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ بورڈ نے ابتدائی طور پر 3 سالہ انٹرنیشنل میڈیا رائٹس کیلیے تقریبا 21 ملین ڈالر کی غیر منتطقی ریزرو پرائس مختص کی تھی کوئی اس کے قریب بھی نہ پہنچ سکا، غیرملکی کمپنی اسپورٹس فائیو نے سب سے بڑی 7.8 ملین ڈالر کی بڈ دی جبکہ 2 پاکستانی کمپنیز کی مشترکہ بڈ تقریبا 4.1 اور ولو کی 2.25 ملین رہی۔
مزید پڑھیں: ریڈ بال سیریز کی وائٹ بال سے تیاری درست نہیں
پی سی بی نے ریزرو پرائس تک کسی کے نہ پہنچنے پر سب کی بڈز مسترد کر دیں، پھر صرف نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز اور ویسٹ انڈیز سے ویمنز سیریز کیلیے دوبارہ ٹینڈرنگ ہوئی، اس میں دونوں پاکستانی کمپنیز مشترکہ بڈ 99 ہزار ڈالر کے ساتھ فاتح رہیں۔
سابق آئی سی سی آفیشل کیمبل جیمیسن بھی بڈنگ میں شامل رہے لیکن ان کی موجودگی سے پی سی بی کو کوئی فائدہ نہ ہوا،بورڈ نے دوبارہ-26 2024 کی 3 سالہ مدت کیلیے انٹرنیشنل میڈیا رائٹس فروخت کرنے کی کوشش کی مگر مسترد شدہ ابتدائی سابقہ بڈ سے 50 فیصد کم رقم آفر ہوئی جس پر پراسس پھر روک دیا گیا۔
یاد رہے کہ روایتی طور پر اسکائی اسپورٹس پاکستانی رائٹس خریدتا ہے البتہ اس بار دلچسپی نہیں دکھائی۔