مدھو بالا کو بمل رائے کی فلم ’’براج بہو‘‘ میں کام نہ کرنے کا زندگی بھر افسوس رہا
اداکارہ نے ہدایتکار کے دفتر کے کئی چکر بھی لگائے۔ رنکی بھٹاچاریہ
اپنے زمانے کی معروف ترین اداکارہ مدھوبالا معروف ہدایتکار بمل رائے کی فلم ''براج بہو'' میں کام کرنا چاہتی تھیں' انھوں نے بمل رائے کے دفتر کے کئی چکر بھی لگائے لیکن بمل رائے انھیں کاسٹ نہیں کر پائے۔ مدھوبالا کو آخری وقت تک اس بات کا افسوس تھا۔
اس بات کا انکشاف بمل رائے کی105ویں سالگرہ کے موقعے پر ان کی بیٹی رنکی بھٹاچاریہ نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کی۔ رنکی نے بتایا کہ کلکتہ میں ان کے اسٹوڈیو کے باہر لمبی لائن لگی ہوتی تھی، ہیرو ہیروئن تو چھوڑیئے بھارت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی بھی ان کی تصاویر کی پرستار تھیں سب چاہتے تھے کہ وہ بمل رائے سے تصاویر کھنچوائیں' کیمرے کی اسی محبت نے انھیں فلم ساز اور ہدایت کار بنا دیا۔ رنکی کہتی ہیں بابو جی کی سوچ وقت سے اگے کی تھی، مدھومتی سے متاثر آج تک فلمیں بن رہی ہیں۔
رشی کپور کی ''قرض'' اور فرح خان کی ''اوم شانتی اوم ''اسی سے متاثر ہیں۔ رنکی نے فلم ''دیوداس'' کے تعلق سے دلچسپ باتیں کرتے ہوئے کہا کہ والد صاحب نے دلیپ کمار کو لے کر دیوداس بنائی ، سنجے لیلا بھنسالی نے بھی ''دیوداس'' بنائی لیکن وہ دیوداس کی ٹریجڈی المیہ نہیں سمجھ پائے۔ شاہ رخ خان تو اس کردار کے درد کو ہی نہیں سمجھ سکے ۔رنکی کہتی ہیں بمل رائے زیادہ بولتے نہیں تھے فلم ہٹ ہونے پر بھی کوئی پارٹی وغیرہ منعقد نہیں کرتے تھے وہ خود فلم ساز تھے لیکن اپنے بچوں کو فلم سے دور رکھتے تھے، شاید یہی وجہ ہے کہ رنکی ایک صحافی ہیں اداکارہ کو ایک سین سمجھاتے ہوئے وہ بہت سگریٹ پیتے تھے اور اسی وجہ سے صرف 56سال کی عمر میں کینسر سے ان کی موت ہوگئی۔
سگریٹ نے ایک عظیم فلم کو ہم سے ہمیشہ کے لیے چھین لیا۔رنکی نے بتایا اپنے آخری دنوں میں بابوجی ایک فلم پر کام کر رہے تھے جو کمبھ میلے پر مبنی تھی فلم کی شوٹنگ بھی ہوئی ،گلزار اس کا حصہ تھے اگر یہ فلم بنتی تو بھارت کا پہلا آسکر بھی بمل رائے ہی لاتے کبھی بھارتی حکومت نے بابو جی کی عزت افزائی نہیں کی انھیں کوئی اعزاز نہیں ملا، انھیں جو محبت اور عزت ملی وہ عوام سے ہی ملی۔
بمل رائے نے اپنے زمانے کی کئی یاد گار فلمیں دیں جو ہندوستانی سنیما میں میل کا پتھر ثابت ہوئیں۔ ان کی فلموں میں دو بیگھہ زمین، بندنی، مدھومتی، دیوداس جیسی فلمیں شامل ہیں۔بمل رائے کے بارے میں معروف بنگالی اداکارہ کانن دیوی نے ایک بار کہا تھا ''ارے بمل دا آپ کے ہاتھوں میں تو جادو ہے آپ نے تو مجھے اپسرا بنا دیا۔ بمل رائے فلم ہدایت کار سے پہلے ایک فوٹو گرافر تھے ان میں تصاویر کو پرکھنے کی بلا کی صلاحیت تھی۔
اس بات کا انکشاف بمل رائے کی105ویں سالگرہ کے موقعے پر ان کی بیٹی رنکی بھٹاچاریہ نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کی۔ رنکی نے بتایا کہ کلکتہ میں ان کے اسٹوڈیو کے باہر لمبی لائن لگی ہوتی تھی، ہیرو ہیروئن تو چھوڑیئے بھارت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی بھی ان کی تصاویر کی پرستار تھیں سب چاہتے تھے کہ وہ بمل رائے سے تصاویر کھنچوائیں' کیمرے کی اسی محبت نے انھیں فلم ساز اور ہدایت کار بنا دیا۔ رنکی کہتی ہیں بابو جی کی سوچ وقت سے اگے کی تھی، مدھومتی سے متاثر آج تک فلمیں بن رہی ہیں۔
رشی کپور کی ''قرض'' اور فرح خان کی ''اوم شانتی اوم ''اسی سے متاثر ہیں۔ رنکی نے فلم ''دیوداس'' کے تعلق سے دلچسپ باتیں کرتے ہوئے کہا کہ والد صاحب نے دلیپ کمار کو لے کر دیوداس بنائی ، سنجے لیلا بھنسالی نے بھی ''دیوداس'' بنائی لیکن وہ دیوداس کی ٹریجڈی المیہ نہیں سمجھ پائے۔ شاہ رخ خان تو اس کردار کے درد کو ہی نہیں سمجھ سکے ۔رنکی کہتی ہیں بمل رائے زیادہ بولتے نہیں تھے فلم ہٹ ہونے پر بھی کوئی پارٹی وغیرہ منعقد نہیں کرتے تھے وہ خود فلم ساز تھے لیکن اپنے بچوں کو فلم سے دور رکھتے تھے، شاید یہی وجہ ہے کہ رنکی ایک صحافی ہیں اداکارہ کو ایک سین سمجھاتے ہوئے وہ بہت سگریٹ پیتے تھے اور اسی وجہ سے صرف 56سال کی عمر میں کینسر سے ان کی موت ہوگئی۔
سگریٹ نے ایک عظیم فلم کو ہم سے ہمیشہ کے لیے چھین لیا۔رنکی نے بتایا اپنے آخری دنوں میں بابوجی ایک فلم پر کام کر رہے تھے جو کمبھ میلے پر مبنی تھی فلم کی شوٹنگ بھی ہوئی ،گلزار اس کا حصہ تھے اگر یہ فلم بنتی تو بھارت کا پہلا آسکر بھی بمل رائے ہی لاتے کبھی بھارتی حکومت نے بابو جی کی عزت افزائی نہیں کی انھیں کوئی اعزاز نہیں ملا، انھیں جو محبت اور عزت ملی وہ عوام سے ہی ملی۔
بمل رائے نے اپنے زمانے کی کئی یاد گار فلمیں دیں جو ہندوستانی سنیما میں میل کا پتھر ثابت ہوئیں۔ ان کی فلموں میں دو بیگھہ زمین، بندنی، مدھومتی، دیوداس جیسی فلمیں شامل ہیں۔بمل رائے کے بارے میں معروف بنگالی اداکارہ کانن دیوی نے ایک بار کہا تھا ''ارے بمل دا آپ کے ہاتھوں میں تو جادو ہے آپ نے تو مجھے اپسرا بنا دیا۔ بمل رائے فلم ہدایت کار سے پہلے ایک فوٹو گرافر تھے ان میں تصاویر کو پرکھنے کی بلا کی صلاحیت تھی۔