انسانی جلد سونگھ بھی سکتی ہے نئی تحقیق میں انکشاف

انسانی جلد کے بارے میں آج تک تو یہی سمجھا جاتا رہا کہ یہ صرف چھونے اور درجہ حرارت کو ہی محسوس کرسکتی ہے

انسانی جلد کے بارے میں آج تک تو یہی سمجھا جاتا رہا کہ یہ صرف چھونے اور درجہ حرارت کو ہی محسوس کرسکتی ہے. فوٹو: فائل

انسانی جلد کے بارے میں آج تک تو یہی سمجھا جاتا رہا کہ یہ صرف چھونے اور درجہ حرارت کو ہی محسوس کرسکتی ہے لیکن اب ایک نئی تحقیق نے بتایا ہے کہ ہماری جلد سونگھ بھی سکتی ہے۔


سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سینٹ ریسیپٹرز (سونگھنے کی صلاحیت رکھنے والے خلیات) ہمارے ناک کے علاوہ بھی کئی اعضاء میں پائے جاتے ہیں اور خصوصاً جلد میں ان کی موجودگی ثابت بھی ہوچکی ہے۔ مصنف بوب روہر نے ''نیوسائنٹسٹ'' میگزین میں لکھا ہے کہ سائنسدانوں نے جب صندل کا تیل ''سینڈالور'' جلد پر لگایا تو یہ جلد کے سونگھنے والے خلیات میں جذب ہوگیا جس کے نتیجے میں ان خلیات میں تقسیم اور تعمیر نو کا عمل شروع ہوگیا جو کہ جلد کو صحت مند اور جوان رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

سائنسدانوں نے یہ بھی معلوم کیا کہ اس تیل کا جلد کے خلیوں پر براہ راست اثر ہوا جب کہ ناک سے کسی خوشبو کو سونگھنے پر پہلے اس کا پیغام دماغ کو جاتا ہے اور اس کے بعد دماغ مزید عمل کے لیے ہدایات دیتا ہے۔ اس دریافت کے بعد سائنسدانوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں بہت سے مسائل کے حل کے لیے ادویات براہ راست جلد پر استعمال کی جاسکیں گی۔ یاد رہے کہ Nova Next کے سائنسدان سجاتا گینا جلد کے سننے کی صلاحیت کا بھی انکشاف کرچکے ہیں۔
Load Next Story