- وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا
- پی ٹی آئی چئیرمین بیرسٹر گوہر کا مولانا فضل الرحمن کو فون
- بلوچستان میں ملٹری آپریشن نہیں کرنا چاہتے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
- توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت مسترد، فرد جرم عائد ہوگی
- راولپنڈی، اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا بھی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کیلیے توسیع کا مطالبہ
- پریکٹس کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، جسٹس منیب کا خط
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں ایک اور کشمیری نوجوان شہید
- عوام کو موقع نہ دیں کہ بنگلادیش حکومت جیسا حال ہو جائے، سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی
- آئی جی اسلام آباد کو پی ٹی آئی رہنماؤں پر درج جعلی مقدمات ختم کرنے کی ہدایت
- سندھ ہائیکورٹ؛ گیس کے بلوں میں فکس چارجز وصولی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع
- آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کا منانے کا عندیہ
- وزیراعلی کے پی پشاور ہائیکورٹ میں پیش، جبری گمشدگی کیخلاف قانون سازی کی یقین دہانی
- مریخ کی حیاتیاتی فضا مٹی تلے دبے ہونے کا انکشاف
- عمران خان کا ملٹری ٹرائل شروع بھی نہیں ہوا عدالت نے امتناع دیدیا، عظمیٰ بخاری
- کراچی میں 100 سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزمان سمیت 9 ڈاکو گرفتار
- سوات میں گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک شخص جاں بحق
- شادی کی تقریب میں گئے مہمان کے گھر میں لاکھوں کی چوری
- حکومت غیر ترقیاتی اخراجات کا بوجھ 50 فیصد کم کرے، لیاقت بلوچ
- کراچی؛ انٹرکا طالبعلم سمندر میں ڈوب کر جاں بحق، 10 گھنٹے بعد لاش برآمد
- پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ آن لائن ٹکٹ آج سے فروخت ہوں گے
پاکستان کا ٹیکس سسٹم مالیاتی دہشت گردی کے مترادف
اسلام آباد: کیا پاکستان کا ٹیکس سسٹم مالیاتی دہشتگردی ہے؟ ٹیکس کا غیرمنصفانہ نظام سارا بوجھ غریبوں پر منتقل کر رہا ہے، ٹیکس ریونیو کا ایک بڑا حصہ جی ایس ٹی اور ایکسائز ٹیکس جیسے انڈائریکٹ ٹیکسوں سے جمع ہوتا ہے۔
قانونی طور پر 50 ہزار سے کم کمانے والے ٹیکس سے آزاد ہیں، لیکن یہ لوگ بھی انڈائریکٹ ٹیکسز کی مد (سیلز ٹیکس، پٹرول، بجلی، خوراک، خدمات، فون سروسز اور دیگر اشیاء پر لیوی کی صورت میں) میں اپنی آمدنی کا 40 فیصد بطور ٹیکس ادا کر رہے ہیں، جس سے غربت، معاشی ناہمواری اور طبقاتی تقسیم میں اضافہ ہورہا ہے۔
جبکہ حالیہ معاشی بحران کے دوران بھی ٹیکسوں میں اضافے نے غریب طبقے کو بری طرح متاثر کیا ہے، اگر چہ حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ جیسے پروگرامز کے ذریعے ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اور غریبوں کا بوجھ ہلکا کرنے کے اقدامات کیے ہیں، لیکن یہ حکومتی اقدامات نااہلیت اور عدم شفافیت کی وجہ سے غریبوں کو پورا فائدہ منتقل کرنے سے قاصر رہے ہیں۔
جبکہ ایف بی آر نے بھی چھوٹے تاجروں پر سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کردیا ہے، دوسری طرف ٹیکس استثناء کے حامل بڑے سرمایہ کاروں کو چھوٹ دے رکھی ہے، کیا ملک میں ٹیکس ریفارم کی ضرورت نہیں ہے، کیا ہم کو زراعت پر ٹیکس نہیں لگانا چاہیے، کیا ہم ویلتھ ٹیکس اور سپر ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں کرسکتے؟ اگر ان سوالات کا جواب نا میں ہے تو پھر یہ معاشی سسٹم ایک معاشی دہشتگردی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
لوگ ایف بی آر سے خوفزدہ ہیں، انڈائریکٹ ٹیکسوں کی صورت میں ایف بی آر کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟ انڈائریکٹ ٹیکسوں پر ضرورت سے زیادہ انحصار، کم ٹیکس بیس، سسٹم میں موجود ٹیکس دہندگان پر مزید جرمانے نما ٹیکسوں اور بڑے پیمانے پر ٹیکس چوریوں نے ایک بدترین ٹیکس نظام کو جنم دیا ہے، جس نے غریب طبقے کو کچل کر رکھ دیا ہے، ٹیکس سسٹم میں عدم مساوات اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ جہاں یہ اب مالی دہشتگردی کے مترادف ہے اور بہت سی سماجی پیچیدگیوں کو جنم دے رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔