- کراچی؛ موٹر سائیکل کی چوری میں ملوث 3 ملزمان گرفتار، 4 موٹر سائیکل برآمد
- سپریم کورٹ کے باہر پی ٹی آئی وکلا کا احتجاج، چیف جسٹس کیخلاف شدید نعرے بازی
- لبنان میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کو بھاگنے پر مجبور کردیا، حزب اللہ
- لاہور؛ موٹروے پر کار میں 4افراد کی ہلاکت کی وجوہات سامنے آگئیں
- ورزش اور کینسر خلیوں میں کمی کے مابین تعلق کا انکشاف
- گوشوارے جمع نہ کروانے پر 26 سابق ارکان پارلیمنٹ الیکشن لڑنے کیلیے نااہل قرار
- 13 سالہ باسکٹ بال کھلاڑی اپنے قد کی وجہ سے سوشل میڈیا پر وائرل
- دی ہنڈرڈ؛ غیر ملکی پلیئرز کی حد، معاوضے میں اضافے کا منصوبہ
- پی آئی اے کا ترکیہ کیلیے فلائٹ آپریشن عارضی طور معطل
- اسرائیل خبردار رہے، اللّٰہ کی مدد سے اگلی بار کہیں زیادہ شدت سے ضرب لگائیں گے، خامنہ ای
- حکومت سندھ کا اجلاس؛ کُتے کی قبر کو محفوظ ورثہ قرار دینے کی منظوری
- وفاقی ٹیکس محتسب نے ٹیکس دہندگان کی سہولت کیلیے ہیلپ ڈیسک قائم کر دی
- وزیر اعظم کی مصروفیات کے باعث کابینہ کا اجلاس ملتوی
- ایشون نے مرلی دھرن کو پیچھے چھوڑ دیا
- بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، بی ایل اے کے 6 اہم دہشتگرد ہلاک
- پاکستان اور روس کے درمیان اہم شعبوں میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
- انٹرا پارٹی الیکشن کیس؛ پی ٹی آئی کو دستاویزات جمع کروانے کیلیے مہلت مل گئی
- جسٹس منصور علی شاہ کی عدم حاضری پر مقرر کیے گئے مقدمات ڈی لسٹ
- کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں! کرکٹر بورڈ سے معاہدے کو ترس گئے
- سیاسی چپقلش اور معاشی بحران
پیدل چلنے والے ہی پی ٹی آئی جلسہ گاہ تک پہنچ سکے
لاہور: پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کے لاہور میں جلسہ گاہ تک جانے والے راستوں میں رکاوٹوں کی خبروں کی تردید کی ہے،تاہم حکومت کا یہ دعویٰ ان واضح ثبوتوں کے برعکس ہے جو دوسری صورت حال کی نشاندہی کرتے ہیں،
اس کے بجائے پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی کے انتشار پسند ایجنڈے کے باعث عوام نے انہیں مسترد کر دیا، متعدد رپورٹس کے مطابق پولیس نے کنٹینروں کا استعمال کرتے ہوئے جلسہ گاہ کی طرف جانے والی سڑکوں کو دن بھر بند رکھا تاکہ ریلی کے شرکا کو بڑی تعداد میں جلسہ گاہ تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔
جلسہ گاہ میں پیدل پہنچنے والے ہی حکومت کی بھاری بھرکم رکاوٹوں کو عبور کر سکے، انہیں جلسہ گاہ تک پہنچنے کیلیے لمبا فاصلہ طے کرنا پڑا، حکومت کی جانب سے اسی لیے جلسہ گاہ کیلئے جگہ کا انتخاب شہر سے دور کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایک ایس پی کی زیرقیادت دو سو پولیس جوانوں کی ٹیم کو وزیراعلیٰ کے پی کا قافلہ روکنے کیلیے تیار کیا گیا تھا، تاہم تصادم سے بچنے کیلیے یہ منصوبہ رات 11 بجے ختم کر دیا گیا۔
جلسے کی میڈیا کوریج کو بھی کم سے کم رکھی گئی، درحقیقت جلسہ سے زیادہ کوریج حکومت کی جانب سے جلسہ روکنے کے اقدامات کو دی گئی، دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری اور سینئر وزیر مریم اورنگزیب کا اصرار تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پی ٹی آئی کو فری ہینڈ دیا، لوگوں کو جلسے میں لانا پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔