پیدل چلنے والے ہی پی ٹی آئی جلسہ گاہ تک پہنچ سکے
درحقیقت جلسہ سے زیادہ کوریج حکومت کی جانب سے جلسہ روکنے کے اقدامات کو دی گئی
پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کے لاہور میں جلسہ گاہ تک جانے والے راستوں میں رکاوٹوں کی خبروں کی تردید کی ہے،تاہم حکومت کا یہ دعویٰ ان واضح ثبوتوں کے برعکس ہے جو دوسری صورت حال کی نشاندہی کرتے ہیں،
اس کے بجائے پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی کے انتشار پسند ایجنڈے کے باعث عوام نے انہیں مسترد کر دیا، متعدد رپورٹس کے مطابق پولیس نے کنٹینروں کا استعمال کرتے ہوئے جلسہ گاہ کی طرف جانے والی سڑکوں کو دن بھر بند رکھا تاکہ ریلی کے شرکا کو بڑی تعداد میں جلسہ گاہ تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔
جلسہ گاہ میں پیدل پہنچنے والے ہی حکومت کی بھاری بھرکم رکاوٹوں کو عبور کر سکے، انہیں جلسہ گاہ تک پہنچنے کیلیے لمبا فاصلہ طے کرنا پڑا، حکومت کی جانب سے اسی لیے جلسہ گاہ کیلئے جگہ کا انتخاب شہر سے دور کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایک ایس پی کی زیرقیادت دو سو پولیس جوانوں کی ٹیم کو وزیراعلیٰ کے پی کا قافلہ روکنے کیلیے تیار کیا گیا تھا، تاہم تصادم سے بچنے کیلیے یہ منصوبہ رات 11 بجے ختم کر دیا گیا۔
جلسے کی میڈیا کوریج کو بھی کم سے کم رکھی گئی، درحقیقت جلسہ سے زیادہ کوریج حکومت کی جانب سے جلسہ روکنے کے اقدامات کو دی گئی، دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری اور سینئر وزیر مریم اورنگزیب کا اصرار تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پی ٹی آئی کو فری ہینڈ دیا، لوگوں کو جلسے میں لانا پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی۔