ایس بی سی اے کے رولز ہی نہیں تو عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے سندھ ہائیکورٹ

1979 میں آرڈیننس آنے کے بعد سے اب تک رولز مرتب نہیں ہوئے، ایس بی سی اے کی موجودہ پریکٹس غیر قانونی ہے، درخواستگزار

(فوٹو: فائل)

سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ایس بی سی اے کے رولز ہی موجود نہیں تو عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے؟۔


جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ رولز کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، کچھ وقت دیا جائے تاکہ متعلقہ اتھارٹی کے ساتھ مل کر مکمل کیا جاسکے۔


عدالت نے استفسار کیا کہ جب رولز موجود ہی نہیں تو چیلنج کیسے کردیے گئے؟



درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری وکیل رولز اور ریگولیشن کے درمیان فرق نہیں سمجھ رہے۔ ایس بی سی اے کو ریگولیشنز کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے۔


عدالت نے استفسار کیا کہ جب رولز موجود نہیں تو عملدرآمد کیسے ہورہا ہے؟ ، جس پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل نے بتایا کہ ایس بی سی اے میں فنانشل رولز موجود ہیں۔


عدالت نے ریمارکس دیے ہم سمجھنا چاہ رہے ہیں کہ رولز اور ریگولیشن کیسے کام کرتے ہیں۔


بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی۔


عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) آرڈیننس 1979 میں آیا۔ آرڈیننس آنے کے بعد سے اب تک ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہیں ہوئے۔ ایس بی سی اے کو اراضی کو رہائشی سے کمرشل کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ ایس بی سی اے کی موجودہ پریکٹس غیر قانونی ہے۔

Load Next Story