- وزیر داخلہ محسن نقوی کی فضل الرحمٰن سے ملاقات، بلامقابلہ امیر انتخاب پر مبارکباد
- جنوبی افریقہ جانے کیلیے گھر سے نکلنے والی 3 بچیاں ورثا کے حوالے
- مریم نواز کے حکم پر بشریٰ بی بی کی راتوں کو جگا کر تلاشی لی جاتی ہے، بیرسٹر سیف
- کوسٹ گارڈز کی گوادر سمیت بلوچستان میں کارروائیاں، سیکڑوں پستول، شراب کی بوتلیں برآمد
- گداگری اور جعلی دستاویزات پر سفر کرنے میں ملوث 8 مسافر گرفتار
- ایسا لگتا ہے چیف جسٹس ہر صورت میں ایکسٹینشن چاہتے ہیں، فواد چوہدری
- اولمپیئن صدف صدیقی انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کا کورس کرنے ہنگری روانہ
- پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو بینچ میں شامل کرلیا
- مودی سرکار نے مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور قبرستان منہدم کرے کی مہم تیز کردی
- لڑکی کی نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنے والا دودھ فروش گرفتار
- رواں سال مون سون میں معمول سے 51 فیصد زائد بارش ریکارڈ
- سندھ میں تیل اور گیس ذخائر؛ توقعات اور حقائق
- وادی کمراٹ کی لاسپور جھیل ٹوٹنے کا خطرہ
- مالی سال کی پہلی سہ ماہی؛ ایف بی آر ہدف حاصل کرنے میں ناکام، 101 ارب کا شارٹ فال
- مصر میں حضرت موسیٰؑ کے دور کی قدیم تلوار دریافت
- چین میں ٹائپ 1 ذیا بیطس کو ختم کرنے کا کامیاب علاج
- ٹیکنالوجی کے ماہر تقریباً ڈھائی کروڑ روپے تنخواہ سے بھی ناخوش
- سلامتی کونسل غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملے رکوائے، طیب اردوان
- اسرائیل کا شامی دارالحکومت دمشق پر بھی فضائی حملہ
- مسلم لیگ ن وعدوں کی پاسداری نہیں کرتی، علی حیدر گیلانی
پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
کراچی: پاکستان تحریک انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سپریم کورٹ کے فیصلے کی واضح خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم بینچ نے قرار دیا تھا کہ آرڈیننس صرف ایمرجنسی کی صورت میں آسکتا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ پارلیمنٹ اجلاس کے فوری بعد کوئی آرڈیننس جاری نہیں ہو سکتا۔ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اپنے ہی فیصلے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ حکومت آرڈیننس کے ذریعے ججز کو سیاست میں ملوث کررہی ہے۔ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور عدالتی فیصلے تک اس پر عمل درآمد روکا جائے۔
درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ جو ترمیم لائی جا رہی ہے آج ہم اس کے خلاف پٹیشن دائر کرنے آئے تھے۔آئین کی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 2023 میں بھی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف ہماری درخواست تھی۔ 2007 میں بھی ہم عدلیہ کے ساتھ کھڑے تھے اور اب بھی کھڑے رہیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔