سندھ ہائیکورٹ کا سرکاری لائبریریوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا حکم

محکمہ کلچر کے پاس جتنی بھی لائبریریاں ہیں ایک ماہ میں مکمل فعال کرکے رپورٹ پیش کی جائے، عدالت


کورٹ رپورٹر September 23, 2024
فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے پبلک لائبریری اور اسکولز کی خستہ حالی سے متعلق درخواست پر لائبریریز کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پبلک لائبریری اور اسکولز کی خستہ حالی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز، محکمہ کلچر حکام و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ محکمہ کلچر اور ڈپٹی کمشنرز نے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسکول کی چھت گرنے پر مقدمہ کنٹریکٹر اور انجنئیر پر ہوتا تھا۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس میں کہا کہ اب متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا۔ محکمہ کلچر کی صوبے میں 32 لائبریریاں ہیں جس میں سے صرف 23 فعال ہیں۔

محکمہ کلچر حکام نے بتایا کہ ان لائبریریز میں سے ہمارے پاس 23 ہیں، باقی نہیں ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ محکمہ کلچر کے پاس جتنی بھی لائبریریاں ہیں ایک ماہ میں مکمل فعال کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ اگر ایک ماہ میں لائبریریز کو سولر انرجی پر منتقل نہیں کیا گیا تو سیکریٹری توانائی عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے لائبریریز کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ حیسکو کی جانب سے داؤد پوتا لائبریری کی لوڈ شیڈنگ 8 گھنٹے سے کم کرکے 6 گھنٹے کردی ہے۔ عدالت نے حیسکو کو جاری شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔

شہری نے بتایا کہ کنڈیارو لائبریری کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ جسٹس صلاح الدین ہہنور نے ریمارکس دیے کہ صرف کنڈیارو نہیں بلکہ صوبے کی سینکڑوں لائبریریوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ ڈپٹی کمشنرز اگر کام نہیں کرسکتے ہیں، تو چھوڑ دیں ایک اچھا کام تو کریں۔ سندھ ڈیٹی کمشنرز کے رحم و کرم پر چل رہا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ڈپٹی کمشنرز کے پاس کتنے فنڈز ہوتے ہیں؟ وکیل سندھ حکومت نے موقف دیا کہ ڈپٹی کمشنرز کے پاس 50 ملین روپے تک کے فنڈز ہوتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان فنڈز کے استعمال کا کیا طریقہ کار ہے اور کہاں کہاں خرچ ہوتے ہیں۔ اسکولوں کی چھتیں ٹوٹی ہوئی ہوتی ہیں دیگر عوامی مسائل پر یہ فنڈ کیوں خرچ نہیں ہوتے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس میں کہا کہ اچھے آدمی بڑی قسمت سے آتے ہیں اور جلدی چلے جاتے ہیں۔ کنٹریکٹر کہتا ہے مجھے تو ابھی تک ڈی سی نے پیسے تک ادا نہیں کیے ہیں اور ایف آئی آر بھی مجھ پر ہورہی ہے۔ ڈی سی کو ملنے والے فنڈز کے استعمال کا میکنزم تیار کیا جائے۔ چیف سیکریٹری سندھ متعلقہ محکموں سے مشاورت کریں اور ڈی سیز کو ملنے والے فنڈز کا میکنزم بنائیں۔ ڈپٹی کمشنرز کو ملنے والے فنڈز کی تقسیم کار کو بھی شفاف بنایا جائے۔

عدالت نے ڈی سی نوشہرو فیروز کو جاری شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔ عدالت نے 4 سالہ ڈگری پروگرام سے متعلق ڈی جی اسٹیوٹا کو طلب کرلیا۔ عدالت نے مونو ٹیکنیکل کالج کی زمین پر ڈی سی آفس کی تعمیر سے متعلق بھی رپورٹ طلب کرلی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

تشویشناک صورتحال

Dec 28, 2024 01:16 AM |

چاول کی برآمدات

Dec 28, 2024 01:12 AM |

ملتے جلتے خیالات

Dec 28, 2024 01:08 AM |